السلام علیکم، کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بار ے میں:
1- کسی اجنبی عورت سے بلا ضرورت یا ضرورت کے وقت بات کرنا کیسا ہے؟
2- اگر آمنے سامنے بات نہ کرے بلکہ ایس ایم ایس (SMS) کے ذریعے بات کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1- بلاکسی ضرورت کے اَجنبی عورت سے بات چیت کی اِجازت نہیں، لیکن اگر کوئی ضرورت در پیش ہو تو اَجنبی عورت سے بقدر ضرورت بات چیت کی گنجائش ہے۔
2- موبائل پر کسی ا جنبیہ سے میسیج کے ذریعہ گفتگو کرنا ایسا ہی ہے جیسے آمنے سامنے گفتگو کرنا، اس لئے یہ ناجائز ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: " ولا یکلم الأجنبیۃ إلا عجوزا" (الدر المختار مع رد المحتار:6/369)
وقال ایضا: " وصوتها على الراجح وذراعيها على المرجوح " ثم قال العلامۃ ابن عابدین فی شرحہ: "قولہ: (علی الراجح): عبارة البحر عن الحلية أنه الأشبه. وفي النهر وهو الذي ينبغي اعتماده ... نغمة المرأة عورة، وتعلمها القرآن من المرأة أحب." ( الدر المختار مع رد المحتار: 1/407)