021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پرانے کتبہ کی تجدیداور اس پرلکھےہوئے نام میں اضافہ
63297وقف کے مسائلقبرستان کے مسائل

سوال

کیا قبر کے کتبہ پر لکھا ہوا نام تبدیل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ تنقیح: مستفتی سے بات کرنے پر معلوم ہوا کہ نام اس وجہ سے تبدیل کیا جا رہا ہے کیونکہ کتبہ بہت پرانا ہو گیا ہے اور اب وہ نام پڑھا نہیں جا رہا لہذا دوبارہ لکھوایا جا رہا ہے، لیکن اس مرتبہ نام کے ساتھ مزید شہر کی طرف بھی نسبت کرنا مقصود ہے۔ "لئیق احمد" سے "لئیق احمد سیالکوٹی"۔ یہ قبر ایک چھوٹے قبرستان میں موجود ہے، جس میں تقریباً کل 30 سے 35 قبریں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولاً کتبہ لگا کر قبر کو محفوظ رکھنا روحِ شریعت کے خلاف ہے، کیونکہ قبر محض ایک عارضی ٹھکانا ہوتا ہے۔ اسی لیے بعض احادیث مبارکہ میں کتبہ لگانے کی ممانعت آئی ہے۔ لہذا عام حالات میں کتبہ لگانے سے گریز کیا جائے۔ البتہ بوقتِ ضرورت، مثلاً قبر کی نشان دہی کے لیے، بے حرمتی سے بچنے کےلیے تاکہ لوگ اسے پامال نہ کریں، یا اِس ضرورت کے پیشِ نظر کے میت کوئی مقتدَی شخص ہے جس کی زیارت کے لیے متعلقین دور دراز سے حاضر ہوتے ہیں، تو ان صورتوں میں کتبہ لگاکر نام لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ قبرستان بھی چھوٹا ہے اور رشتہ داروں کو قبر کی جگہ بھی معلوم ہے، لہذا اصولاً کتبہ نہیں لگانا چاہیے تھا، لیکن اب چونکہ کتبہ لگا دیا گیا ہے تو کم سے کم اس پر مزید پیسے خرچ کرنے سے بچا چائے کیونکہ یہ مکروہ ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: "في المحیط:وإن احتیج إلی الکتابۃ حتی لا یذہب الأثر ولا یمتہن فلابأس بہ، فأما الکتابۃ بغیر عذر فلا." (رد المحتار: 1/106) قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی: " وکرہ أبو حنیفۃرحمہ اللہ تعالی البناء علی القبر وأن یعلم بعلامۃ." (بدائع الصنائع: 1/230)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب