021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ختم قرآن کے کسی خاص طریقے کو لازم سمجھنا اور مٹھائی تقسیم کرنے کے لیے چندہ جمع کرنا
63901سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے ختم قرآن کا ایک طریقہ ہوتا ہے،جس کو پشتو میں اویشتمی ختمونہ یعنی ستائیسویں کا ختم کہتے ہیں،طریقہ یہ ہوتا ہے کہ پہلے رمضان سے لوگ تلاوت شرعو کرتے ہیں،یہاں تک کہ ستائیسویں رمضان سے پہلے پہلے ختم کردیتے ہیں،پھر ایک مخصوص رقم فی کس جمع کی جاتی ہے اور اس سے ختم کے لئے شیرینی لاکر ختم کے دن تقسیم کی جاتی ہے،پھر ستائیس رمضان کی عصر کی نماز کے بعد سب ملکر اجتماعا ختم کرتے ہیں،طریقہ یہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے امام صاحب قراءت کرتے ہیں اور پھر ختم والے،مثلا امام صاحب کہتے ہیں کہ الم تر کیف فعل ربک تو لوگ امام کے پیچھے بیک آواز جہرا اسی کو دوہراتے ہیں،اسی طرح آخر تک پڑھا جاتا ہے اور یہ طریقہ بڑے التزام اور اہتمام کے ساتھ کیا جاتا ہے،یہاں تک کہ اگر کوئی امام ایسا نہ کرے تو اسے برا بھلا کہاجاتا ہے اور اسے امامت کے عہدے سے معزول کردیا جاتا ہے،برائے کرم شریعت کی رو سے راہنمائی فرمائیں کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

درج ذیل مفاسد کی بناء پر ختم قرآن کے موقع پر شیرینی تقسیم کرنے کے لیے مذکورہ طریقے سے چندہ جمع کرنا جائز نہیں: 1۔ بعض لوگ دلی رضامندی اور خوشدلی کے بغیر صرف مروت اور لوگوں کی طعن و تشنیع کے خوف سے یہ رقم جمع کراتے ہیں،جبکہ حدیث میں آتا ہے کہ کسی مسلمان کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں۔ 2۔مسجد میں شیرینی کی تقسیم کے موقع پر مسجد کے تقدس کے پامال ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ 3۔رفتہ رفتہ لوگ اسے لازم سمجھنا شروع کردیتے ہیں،جیسا کہ آپ کے ہاں لوگ اسے لازم سمجھنے لگے ہیں۔ نیز مذکورہ طریقے سے ختم قران شرعا ثابت نہیں،اس لیے اس طریقے کو لازم سمجھ کر اختیار کرنے اور ایسا نہ کرنے والوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانے کی وجہ سے یہ عمل بدعت کے زمرے آتا ہے،اور بدعت کے بارے میں حدیث میں آتا ہے:" الا و ان کل محدثة بدعة و کل بدعة ضلالة وکل ضلالة فی النار" کہ دین میں ہر نئی گھڑی جانے والی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے،اس لیے ان دونوں باتوں سےاحتراز شرعا لازم ہے۔
حوالہ جات
"الاعتصام للشاطبي " (1/ 50): "فالبدعة إذن عبارة عن: طريقة في الدين مخترعة، تضاهي الشرعية يقصد بالسلوك عليها المبالغة في التعبد لله سبحانه". "الاعتصام للشاطبي"(1/ 53): "ومنها: التزام الكيفيات والهيئات المعينة..... ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب