اگر کوئی جان لیوا مرض میں مبتلا ہو اور یہ یقین ہو کہ مریض صحتیاب نہ ہو گا تو کیا اس پر آسانی کیلئے اسے قتل کرنا جائز ہے؟ بعض مریضوں کے اہلخانہ اس پر راضی ہوتے ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی کو بھی بغیر کسی شرعی حکم کےقتل کرنا جائز نہیں ہے، چاہےوہ کوئی بیمارہو یا تندرست ہو، نہ اس کورحمدلی کی خاطر مارنا جائز ہے اور نہ کسی دشمنی کی وجہ سے۔ اگر کسی نے ایسا فعل سرانجام دیا تو دنیا و آخرت میں خسارہ اٹھائے گا، ایسا کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔کسی ایک بے گناہ کا قتل ایسا ہے جیسے تمام انسانیت کا قتل، لہذا یسا اقدام کرنے سے گریز ضروری ہے۔
حوالہ جات
وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ [الأنعام : 151]
مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ كَتَبْنَا عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ [المائدة : 32]
مشكاة المصابيح - (2 / 288)
وعن أبي سعيد وأبي هريرة عن رسول صلى الله عليه وسلم قال : " لو أن أهل السماء والأرض اشتركوا في دم مؤمن لأكبهم الله في النار " . رواه الترمذي
صحيح البخاري - (21 / 171)
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالْمَارِقُ مِنْ الدِّينِ التَّارِكُ لِلْجَمَاعَةِ