حلالہ کے لئے اگر نکاح میں یہ بات کی جائے کہ ہمبستری کے بعد تمھیں طلاق دینا ہوگا تو یہ جائز ہے یا نہیں اور حلالہ صحیح ہو جائے گا ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حلالہ میں طلاق دینے کی شرط لگانا جائز نہیں، مکروہ تحریمی ہے، ایسا کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے۔اس کے باوجود اگر ایسی شرط لگائی جائے تو حلالہ صحیح ہوگا اور وہ خاتون پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہے۔ بہتر صورت یہ ہے کہ بغیر کسی شرط کے ایک مسلمان بھائی کا گھر اجڑنے سے بچانے کی خاطرنکاح کیا جائے اور ہمبستری کے بعد از خود طلاق دے دیا جائے۔
حوالہ جات
جامع الترمذی (1/213)
"ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لعن المحلل و المحلل لہ"
الدر المختار - (3 / 455)
"(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث لعن المحلل والمحلل له (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك (وإن حلت للاول) لصحة النكاح وبطلان الشرط فلا يجبر على الطلاق كما حققه الكمال، خلافا لما زعمه البزدوی"
رد المحتار - (ج 12 / ص 24)
" ( قوله : أما إذا أضمر ذلك ) محترز قوله بشرط التحليل ( قوله : لا يكره ) بل يحل له في قولهم جميعا قهستاني عن المضمرات ( قوله : لقصد الإصلاح ) أي إذا كان قصده ذلك لا مجرد قضاء الشهوة ونحوها"