اگر کوئی شخص حکومت کا لازم کردہ ٹیکس مکمل ادا نہ کرے تو اس کیلئے کیا حکم ہے، بقایا رقم کا استعمال کرنا جائز ہو گایا نہیں؟؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر حکومت انتظامی امور کے لئے بقدر ِ ضرورت اتنا ٹیکس لگائے جس کا اداکرنا آسان ہو اور لوگوں پر اس کی وصولی میں ظلم نہ کیا جاتا ہوتو ایسے ٹیکس کا ادا کرنا لازمی ہے، اس میں کوتاہی برتنا گناہ ہے۔ٹیکس کی پوری رقم ادا کرنا ضروری ہے، اس سے رقم بچانا ناجائز ہے اور ایسی رقم حلال نہ ہو گی، لہذا اس کو حکومت کے خزانہ میں جمع کرانا لازم ہے۔
البتہ جو ٹیکس واضح طور پر ظالمانہ ہواس کوصریح جھوٹ بولے بغیر کسی اور طریقے سے بچانے میں کوئی گناہ نہ ہوگا۔
حوالہ جات
القرآن[النساء/59]
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ...الخ"
ترمذی، السنن، 3: 48، رقم: 659
قال النبی(صلى الله عليه وسلم )ان فی المال لحقا سوی الزکاة.
صحيح ابن ماجة - (ج 8 / ص 55)
"عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن بني إسرائيل كانت تسوسهم أنبياؤهم كلما ذهب نبي خلفه نبي وأنه ليس كائن بعدي نبي فيكم قالوا فما يكون يا رسول الله قال تكون خلفاء فيكثروا قالوا فكيف نصنع قال أوفوا ببيعة الأول فالأول أدوا الذي عليكم فسيسألهم الله عز وجل عن الذي عليهم"