021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجارہ فاسدہ میں اجرت کی تعیین
62792/57اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان

سوال

سوال: عمر اپنے بھائی بکر کے فیکٹری میں کام کرتا تھا، بکر اسے روزانہ کچھ نہ کچھ جیب خرچ دیا کرتا تھا۔ اب دونوں بھائیوں میں کچھ ناچاقی پیدا ہو گئی ہے اور عمر اپنے بھائی بکر سے فیکٹری میں کام کرنے کا معاوضہ مانگ رہا ہے، جو کہ لاکھ سے زیادہ رقم ہے۔ کیا عمر کا مطالبہ صحیح ہے، نیز اس کو کتنی رقم دی جائے؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ عمر فیکٹری میں بغیر اجرت طے کئے کام کرتا رہا، اس لئے یہ اجارہ کا معاملہ فاسد ہو گیا ہے کیونکہ اجرت متعین نہیں ہوئی۔ ایسی صورت میں اجرتِ مثل(یعنی اس جیسا بندہ اگر کسی فیکٹری میں مخصوص مدت کام کرتا رہے تو جتنی اجرت بنے گی اس) کا حقدار ہو گا۔ البتہ جیب خرچ جو بکر اس کو دیتارہا ،اتنی رقم اس اجرت سے منہا کر دی جائے گی۔
حوالہ جات
رد المحتار - (ج 24 / ص 267) ( فإن فسدت بالأخيرين ) بجهالة المسمى وعدم التسمية ( وجب أجر المثل ) يعني الوسط منه رد المحتار - (ج 17 / ص 113) ( وما حصله أحدهما فله وما حصلاه معا فلهما ) نصفين إن لم يعلم ما لكل ( وما حصله أحدهما بإعانة صاحبه فله ولصاحبه أجر مثله بالغا ما بلغ عند محمد . وعند أبي يوسف لا يجاوز به نصف ثمن ذلك ) حاشية رد المحتار - (ج 4 / ص 519) حاصله أن الشركة الفاسدة إما بدون مال أو به من الجانبين أو من أحدهما، فحكم الاولى أن الربح فيها للعامل كما علمت والثانية بقدر المال، ولم يذكر أن لاحدهم أجرا لانه لا أجر للشريك في العمل بالمشترك كما ذكروه في قفيز الطحان والثالثة لرب المال وللآخر أجر مثله  
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب