021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیع عینہ کا حکم
61412خرید و فروخت کے احکامبیع کی مختلف اقسام ، بیع وفا، بیع عینہ اور بیع استجرار کا بیان

سوال

سوال: زیدکو کسی کاروباری ضرورت کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔اس کے پاس ایک گھر ہے ۔اس کی اپنےدوست عمرو سے یہ بات ہوئی کہ میں تمہیں یہ گھر نقد بیس لاکھ کا فروخت کرتا ہوں۔پھر ایک ہفتہ بعد دوبارہ بائیس لاکھ کاقسطوں پر ادھار خرید لوں گا۔ کیا ایسا کرنا ان کے لیے درست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرخریدو فروخت کےمعاملےکا اصل مقصدچیز خریدنا نہ ہو بلکہ اس آڑ میں قرض پر نفع کما نامقصد ہو تو شرعا ایسا معاملہ کرنا مکروہ تحریمی ہے ۔اگر کرلیا تو فسخ کرنا شرعاً واجب ہے۔ مذکورہ صورت میں اصل مقصد گھر کا لین دین نہیں بلکہ قرض فراہم کر کے نفع کمانا مقصد ہے۔لہذا شرعاً ایسا کرنا مکروہ تحریمی و ناجائز ہے ۔ البتہ اگرپہلے سےمفاہمت نہ ہوئی ہو اور اتفاقاً ایسا ہو جائے یا عمرو یہ گھر خرید کر زید کی بجائےکسی اور کوادھار بیچ دے تو معاملہ درست ہوگا۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 326) "ثم قال في الفتح ما حاصله: إن الذي يقع في قلبي أنه إن فعلت صورة يعود فيها إلى البائع جميع ما أخرجه أو بعضه كعود الثوب إليه في الصورة المارة وكعود الخمسة في صورة إقراض الخمسة عشر فيكره يعني تحريما، فإن لم يعد كما إذا باعه المديون في السوق فلا كراهة فيه بل خلاف الأولى، فإن الأجل قابله قسط من الثمن، والقرض غير واجب عليه دائما بل هو مندوب وما لم ترجع إليه العين التي خرجت منه لا يسمى بيع العينة؛ لأنه من العين المسترجعة لا العين مطلقا وإلا فكل بيع بيع العينة اهـ، وأقره في البحر والنهر والشرنبلالية وهو ظاهر، وجعله السيد أبو السعود محمل قول أبي يوسف، وحمل قول محمد والحديث على صورة العود."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب