021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نقد چیز خرید کر ادھار بیچنا
61614 خرید و فروخت کے احکاممرابحہ اور تولیہ کا بیان

سوال

ایک موٹرسائیکل بنانے والی کمپنی یوں کرتی ہے کہ اگر کوئی شوروم والا اس سے 100 موٹر سائیکل یکمشت خریدے تو اس کو دو اختیار دیتی ہے اگر نقد پر خریدو گے تو 38000 روپے فی موٹرسائیکل اور اگر ایک ماہ کے ادھار پر خریدو گے تو 39000روپے کا فی موٹر سائیکل دیں گے۔ ایک شوروم والوں کا ان سے ادھار کا معاملہ ہوتا رہتا ہے۔ اب زید کی شوروم والوں سے یہ بات ہوئی کہ میں کمپنی سے نقد میں خریدا کروں گا پھر تم مجھ سے ادھار میں خرید لیا کرو۔شوروم والے ایسا کرنے پر راضی ہیں ۔کیا زید کا ایسا کرنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زید کا کمپنی سے اپنے لیے نقد قیمت پرموٹر سائیکل خرید کر شوروم والوں کو ادھار بیچنا جائز ہے،البتہ چند شرائط کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ 1. زید نے جو موٹرسائیکل شوروم والوں کو بیچنے ہوں پہلے ان تمام پر قبضہ کرے ۔ 2. شوروم کے ساتھ معاملہ کرتے وقت یہ طے ہو کہ معاملہ ادھار ہوگا۔ 3. ادائیگی کے اوقات اور مدت بھی واضح طور پرطے ہو۔ 4. اگر کسی وجہ سے ادائیگی میں تاخیر ہو جائے یا کوئی قسط شارٹ ہو جائے تو طے شدہ قیمت میں اضافہ کرنا یا شوروم والوں کو جرمانہ کرنا جائز نہیں۔ ان شرائط کی رعایت کرتے ہوئے زید کے لیے یہ معاملہ کرنا جائز ہے۔
حوالہ جات
"(المادة 245) البيع مع تأجيل الثمن وتقسيطه صحيح (المادة 246) يلزم أن تكون المدة معلومة في البيع بالتأجيل والتقسيط (المادة 248) تأجيل الثمن إلى مدة غير معينة كإمطار السماء يكون مفسدا للبيع." مجلة الأحكام العدلية (ص: 50) "(وصح بثمن حال) وهو الأصل (ومؤجل إلى معلوم) لئلا يفضي إلى النزاع " الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 531) " لأنه يزاد في الثمن لأجل الأجل " التجريد للقدوري (5/ 2261) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب