کیا بیٹوں کے مطالبہ کے باوجود زید جائیداد تقسیم نہ کرنے کا حق رکھتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کسی شخص کا ورثہ اس کی موت کے بعد ہی تقسیم ہو تا ہے۔ موت سے پہلے جائیداد کی تقسیم ہبہ(تحفہ) شمار ہوتا ہے۔لہذا پہلے تواولاد کو مطالبہ کا کوئی حق حاصل نہیں۔اگر مطالبہ کریں بھی تو زیدپر لازم نہیں کہ انکے مطالبے کو پورا کرے۔وہ اپنی جائیداد میں خود مختار ہے اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے ۔
والد سے زندگی میں میراث کے حصے کا مطالبہ ایسا ہی ہےجیسے والد ان بیٹوں سے یہ کہ دے کہ تمہارے مرنے کے بعد میراث میں جو حصہ مجھے ملے گا وہ مجھے ابھی دے دو۔
حوالہ جات
(رد المحتار:6/ 758)
وأركانه: ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (4/ 196)
ثم اعلم أن للإنسان أن يتصرف في ملكه ما شاء من التصرفات ما لم يضر بغيره ضررا ظاهرا