021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پراویڈنٹ فنڈقانونااپنی مرضی سے نکلواکر تاجر یاکمپنی کودینے کااختیار ہو استعمال کی اجازت نہ ہو
61747اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

سوال:میں آسٹریلیا میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہو ں۔ پرائیویٹ کمپنی کے ملازمین کے بارے میں حکومت کا قانون یہ ہے کہ ان کو بھی پرویڈنٹ فند جمع کروانا پڑتا ہے۔اس کے مختف طریقے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ملازم کو اختیار دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے فنڈ کو وصول کرے اور خود کسی کمپنی یا کسی تاجرکونفع پر دے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ اس کا ایک اکاوٴنٹ کھولا جاتا ہے جس میں اس کی یہ رقم منتقل کر دی جاتی ہے اس کے بعد وہ حکومت کی نگرانی میں اس رقم کو کسی تاجر یا کمپنی کودیتااس سے ہونےوالانفع اس کے اکائنٹ میں آتا رہتا ہے۔حکومت کی طرف سے اس بات کی پابندی ہوتی ہے کہ زید اس رقم کو فی الحال خود استعمال نہیں کرے گا۔اب زید کو گھر کی تعمیر کےلیےاس رقم کی ضرورت ہےوہ یہ چاہتا ہے کہ اپنے ایک تاجر دوست کو وہ رقم دلوا کر پھر اس سے وصول کر لے۔زید کا یہ معاملہ شرعاً کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پرویڈنٹ فنڈ کی وہ رقم جو زید کے اکاوٴنٹ میں منتقل ہو جائے وہ زید کی ملکیت میں آجاتی ہے۔شرعاً زید اس میں آزادانہ تصرف کا حق دار ہے،لیکن حکومتی پابندی کی پاسداری کرنا بھی ضروری ہے۔ ایسی صورت میں زید کا کسی طریقے سے اپنی رقم کو کام میں لانا جائز تو ہو گا، لیکن بہتر یہ ہے کہ وہ کوئی ایسا اقدام نہ کرے جس سےقانونی عتاب کا خطرہ ہو۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق (4/ 196) ثم اعلم أن للإنسان أن يتصرف في ملكه ما شاء من التصرفات ما لم يضر بغيره ضررا ظاهرا واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب