021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاٹ پر قبضہ کیے بغیر بیچنا
61502خرید و فروخت کے احکامزمین،باغات،کھیتی اور پھلوں کے احکام و مسائل

سوال

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں زید کے پاس ایک پلاٹ برائے فروخت ہے۔جس کی ایک قیمت مثلا بیس لاکھ کا طلب گار ہے ۔ وہ عمرو )جو کہ پراپرٹی کا کام کرتا ہے( کے پاس آتا ہے اس سے کہتا ہے کہ میرافلاں پلاٹ بیس لاکھ کا بکوا دو۔وہ اس سے یہ کہتا ہے کہ بیس لا کھ میں میرا ہو گیا ۔اس بات پر زید راضی ہو جاتا ہے۔عمر قیمت کی ادائیگی سے پہلےاس پلاٹ کو بکر کے ہاتھ اکیس لاکھ کا فروخت کر دیتا ہے۔اس سے قیمت وصول کر کے زید کو بیس لاکھ ادا کر دیتا ہے اور ایک لاکھ خود رکھ لیتا ہے۔کاغذات میں عمرو اپنےنام نہیں کرواتا بلکہ زید اور بکر کو آپس میں ملا کر درمیان سے نکل جاتا ہے ۔اس طرح پلاٹ زید کے نام سے بکر کے نا م منتقل ہو جا تا ہے۔ کیا عمر کا یہ کام شرعاً جائز ہے ؟کیا کاغذات میں اپنے نام پر کروا کر بیچنا ضروری ہے؟اگر ناجائز ہے تو اس کی وجہ بھی بیان کر دیں۔ بینوا توجرو

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

غیر منقولہ چیزوں پر قبضہ کرنے سے پہلے آگے بیچنا شرعاً جائز ہے،بشرطیکہ چیزمعلوم اورمتعین ہو۔آگے بیچنے سے پہلےقیمت ادا کرنا ، قبضہ کرنا اور اپنے نام کروانا ضروری نہیں۔ مذکورہ صورت میں زید اور عمرو کے درمیان ہونے والا یہ سودا اگر حقیقی سودا ہو اور اس کے بعد ساری ذمہ داری عمرو کی طرف منتقل سمجھی جائے تو عمرو کا زید سے اس طرح خریدنا درست ہے اور یہ پلاٹ عمرو کی ملکیت میں آجائے گا،لہذا آگےبکر کوبیچنا بھی درست ہو گا۔اس عقدمیں ہونے والا نفع یا نقصان عمرو کا ہوگا۔البتہ بہتر یہ ہے کہ بیچنے سے پہلے عمرو پلاٹ پر قبضہ کرلے۔قبضہ کے لیے اتنا بھی کافی ہے کہ زید پلاٹ کے کاغذات عمرو کے حوالے کردے۔
حوالہ جات
البناية شرح الهداية (8/ 248) ويجوز بيع العقار قبل القبض عند أبي حنيفة وأبي يوسف. واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب