021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دلال کی اجرت کا حکم
61114اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

"میں ایک اسٹیٹ ایجنسی میں پارٹنر کی حیثیت سے کام کررہا ہوں،جس میں ہم کمیشن پر لوگوں کے پلاٹ فروخت کرواتے ہیں،اور جانبین سے فی صد کے اعتبار سے کمیشن لیتے ہیں،پلاٹ کی قیمت زیادہ ہو توکمیشن زیادہ ہوتا ہے۔اگر پلاٹ کی قیمت کم ہوتو کمیشن کم ہوجاتا ہے۔کیا یہ صورت جائز ہے؟ سود تو نہیں ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ شخص شریعت کی اصطلاح میں "دلال" اور "سمسار"(Commission Agent)کہلاتا ہے،جس کاکام یہ ہوتا ہے کہ بائع(seller)اور خریدار کو آپس میں ملائے۔اپنی اس خدمت پر وہ کمیشن وصول کرسکتا ہے۔ اور کمیشن ایک خاص مقدارکی طرح فی صد کے اعتبار سے مقرر کرنابھی جائز ہے۔لیکن اصل معاملہ چونکہ پلاٹ کے مالک اور خریدار کے درمیان ہوتا ہے ،اور کمیشن ایجنٹ صرف واسطہ (Middle man)کا کردار ادا کرتا ہے،اس لیے ان دونوں کو پلاٹ کی اصل قیمت بتلادی جائے،اورکمیشن ایجنٹ جو کمیشن وصول کررہاہے، وہ بھی ان کے علم میں ہو۔
حوالہ جات
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل تجوز لما كان للناس به حاجة ويطيب الأجر المأخوذ۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 47) قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63) السمسار -الدلال- وهو: (من يقوم بالتوسط بين البائع والمشتري لإمضاء البيع) فهو يدل المشتري على السلع، ويدل البائع على الأثمان، ولا حرج أن يأخذ عمولة من الطرفين أو أحدهما۔ فتاوى الشبكة الإسلامية معدلة-56ألف فتوى (3/ 1371) (قال - رحمه الله - ذكر حديث قيس بن أبي غرزة الكناني قال: «كنا نبتاع الأوساق بالمدينة ونسمي أنفسنا السماسرة فخرج علينا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فسمانا باسم هو أحسن من اسمنا قال: - صلى الله عليه وسلم - يا معشر التجار إن البيع يحضره اللغو والحلف فشوبوه بالصدقة» والسمسار اسم لمن يعمل للغير بالأجر بيعا وشراء ومقصوده من إيراد الحديث بيان جواز ذلك؛ ولهذا بين في الباب طريق الجواز۔ المبسوط للسرخسي (15/ 114) واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب