021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناجائز امور پر مشتمل دعوت کا حکم
63383جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

زید کے ایک رشتہ دار اس کو ولیمہ کی دعوت دیتے ہیں، زید کو معلوم ہے کہ وہاں ناجائز امور کا ارتکاب ہوتاہے، جیسے مردوں اور عورتوں کا اجتماع ہوتاہے،گانے باجے بھی ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں ولیمہ میں شرکت کرنا کیساہے؟ زید کے وہ رشتہ دار ایسے ہیں کہ صرف شادی بیاہ اور خوشی غمی میں ہی ملاقات ہوتی ہے، اب اگر ان کی شادیوں میں شرکت بھی ختم کردیں تو قطع تعلقی کی صورت ہوجاتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس دعوت کے بارے میں پہلے سے معلوم ہو کہ اس میں گناہ کے کام،گانے باجےاورمردوزن کا اختلاط ہوگا تو ایسی دعوت میں شرکت کرنا،شرعاًجائز نہیں۔لہذا صورت مسئولہ میں زید کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اس ولیمہ میں شرکت کرے۔ قطع تعلقی سے بچنے کے لیے زید ایسا کر سکتا ہے کہ ولیمہ کی تقریب کے بعد رشتہ دار کے گھر ولیمہ کا تحفہ لے کر چلا جائے، اور نہ آنے کا عذر بیان کردے۔ اس سے قطع تعلقی کی صورت پیدا نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6 / 13): وإن كان هناك لعب وغناء قبل أن يحضرها فلا يحضرها؛ لأنه لا يلزمه إجابة الدعوة إذا كان هناك منكر. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 348): (وإن علم أولا) باللعب (لا يحضر أصلا) سواء كان ممن يقتدى به أو لا لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب