021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی قرضہ لینے والی کمپنی کے شئیرز خریدنے کاحکم
63111خرید و فروخت کے احکامشئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل

سوال

اکثر کمپنیاں سود پرقرض لےکر کاروبار کرتی ہیں، کیا ایسی کمپنیوں کے شئیرز خریدنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی کمپنی کے شیئرز کی خریداری،مندرجہ ذیل شرطوں کے ساتھ جائز ہے: 1. کمپنی کا اصل کاروبار حلال ہو۔ 2. کمپنی اگر سودی قرضہ لیتی ہو تو یہ سودی قرضہ، کمپنی کے مجموعی اثاثوں کی بنسبت 33 فیصد سے کم ہو۔ 3. کمپنی اگرسودی قرض لیتی ہوتوشیئرزخریدنےوالےپر یہ بھی لازم ہےکہ وہ کمپنی کے اس ناجائز فعل پر عدم رضا مندی کا اظہار کرے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ کمپنی کو خط لکھا جائےجس میں کمپنی کوسودی قرض نہ لینے کی اپیل ہو یا کمپنی کی سالانہ جنرل میٹنگ(AGM) میں سود ی قرض لینےکے خلاف آواز اٹھائی جائےکہ ہم بحیثیت شیئر ہولڈر سودی قرض لینے کی اجازت نہیں دیتے۔
حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5 / 279): أما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه وأن يكون مقدور التسليم۔ الهداية في شرح بداية المبتدي (3 / 137): ومن شرط الوكالة أن يكون الموكل ممن يملك التصرف وتلزمه الأحكام" لأن الوكيل يملك التصرف من جهة الموكل فلا بد أن يكون الموكل مالكا ليملكه من غيره. مجلة الأحكام العدلية (1 / 255): المادة (1333) يتضمن كل قسم من شركة العقد الوكالة , وذلك أن كل واحد من الشركاء وكيل للآخر في تصرفه يعني في البيع والشراء۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب