021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شئیرز کے کاروبار کاحکم
63113خرید و فروخت کے احکامشئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل

سوال

ایک شخص پانچ ہزار کے شئیرز خریدتا ہے ۔ایک ہفتہ بعد اس کی قیمت بڑھ کر چھ ہزار ہوجاتی ہے تو وہ پانچ ہزار میں خریدے ہوئے شئیرز چھ ہزار کے بیچ دیتا ہے۔ اس طرح شئیرز کا کاروبار کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس طرح کسی کمپنی کے شئیرز کا کاروباردرج ذیل چار شرطوں کے ساتھ جائز ہے: 1. ۔کمپنی کا اصل کاروبار حلال ہو۔ لہذا سودی بینک، انشورنس کمپنی اور شراب بنانے والی کمپنی کے شئیرز کا کاروبار کرنا جائز نہیں ۔ 2. کمپنی نے شیئرز جاری کر کے حاصل ہونے والی رقم سے کچھ خام مال یا عمارت وغیرہ خریدلی ہو، یعنی کمپنی کے کچھ منجمد اثاثے(Fixed Assets) وجود میں آچکے ہوں۔ بصورت دیگر شیئرز کی اصل قیمت (Face Value) پر خریدوفروخت تو جائز ہوگی، کمی بیشی پر نہیں۔ 3. شیئرز کی خریدوفروخت حاضر سودے (Spot Sale) کی صورت میں ہو۔ شارٹ سیل، فیوچر سیل، فارورڈ سیل کی صورت میں شیئرز کی خریدوفروخت جائز نہیں۔ 4. شئیرز خریدنے کے بعد شیئرہولڈر ان شیئرز پر قبضہ کرے اور اس کے بعد ان کو فروخت کرے، شیئزر پر قبضہ، اسٹاک ایکسچینج کے موجودہ نظام میں دو دن میں ہوتاہے، لہذا شیئرز خریدنے کے دودن کے بعد، شئیرز کو آگے بیچنا جائز ہوگا۔دودن سے پہلے شیئرز کو بیچنا جائز نہیں۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (1 / 255): المادة (1333) يتضمن كل قسم من شركة العقد الوكالة , وذلك أن كل واحد من الشركاء وكيل للآخر في تصرفه يعني في البيع والشراء۔ النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 484): الربا في القروض۔۔۔۔ فهو على وجهين ،احدها ان يقرض عشرة دراهم باحد عشر درهما او باثني عشر ونحوها والآخر ان يجر الى نفسه منفعة بذلك القرض۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 256): (وما لا تصح) إضافته (إلى المستقبل) عشرة (البيع، وإجازته، وفسخه، والقسمة والشركة والهبة والنكاح والرجعة والصلح عن مال والإبراء عن الدين) لأنها تمليكات للحال فلا تضاف للاستقبال۔ بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5 / 244): وإن باع مكايلة أو موازنة في المكيل والموزون، وخلى فلا خلاف في أن المبيع يخرج عن ضمان البائع، ويدخل في ضمان المشتري حتى لو هلك بعد التخلية قبل الكيل والوزن يملك على المشتري.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب