021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
علاج کے طور پر پیتل یا اسٹیل کی انگوٹھی پہننے کاحکم
68631جائز و ناجائزامور کا بیانعلاج کابیان

سوال

آج کل علاج کے طور پر پیتل یا اسٹیل وغیرہ کا چھلا /انگوٹھی استعمال کرنا مثلاً ناف وغیرہ ٹل جانے کی صورت میں ،اسی طرح سینے کی مختلف بیماری کےلیےپیتل کے تار کو انگلی میں پہنا جاتا ہے جبکہ علاج کےلیے بہت سی دوائیں بھی موجود ہیں،اور یہ کہاجاتاہےکہ دیندار ڈاکٹر اگر کہہ دے کہ اسکے علاوہ علاج کی کوئی صورت نہیں تو حرمت عند الضرورۃ ساقط ہوجاتی ہے،جبکہ آج کل کوئی ڈاکٹر اس طرح کی بات نہیں کرتے بلکہ دوائیاں ہی دیتے ہیں اور اگر اس طرح کی انگوٹھی سے ٹھیک ہوجانا تجربہ سے ثابت ہو تو استعمال کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مردوں کے لیے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات مثلاً(لوہا،پیتل اور تانبا وغیرہ) کی انگوٹھی  پہننا  ناجائز ہے، البتہ  خواتین کیلئے سونے چاندی کے علاوہ دیگر  دھاتوں کی انگوٹھی پہننے میں علماء ِکرام کا اختلاف ہے،فقہ کی عام کتابوں میں اس کی ممانعت لکھی ہے۔اس لئے خواتین کو اس کےپہننے سے اجتناب کرنا چاہئے،البتہ حضرت مفتی رشید احمد  گنگوہی رحمہ اللہ نے حضراتِ فقہاء ِکرام رحمہم اللہ کے اختلاف کی وجہ سےسونا،چاندی کے علاوہ دیگر دھات کی انگوٹھی کےبارے میں  مکروہ ِتنزیہی کا قول ذکر فرمایا ہے، لہٰذا اس سے بھی بچنا بہترہے۔

جہاں تک پیتل  یا اسٹیل وغیرہ کی انگوٹھی  سے علاج کا تعلق ہےتو اگر واقعۃ ً تجربہ سے اس کا مفید ہونا ثابت ہو (جو کہ بہت بعید ہے) تو اس کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 359)
 لما روى الطحاوي بإسناده إلى عمران بن حصين وأبي هريرة قال: «نهى رسول الله - صلى الله تعالى عليه وسلم - عن خاتم الذهب» ، وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: «أن رجلا جاء إلى النبي - صلى الله تعالى عليه وسلم - وعليه خاتم من شبه فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار فطرحه فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا» " فعلم أن التختم بالذهب والحديد والصفر حرام فألحق اليشب بذلك لأنه قد يتخذ منه الأصنام،۔۔۔۔ وفي الجوهرة والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجل والنساء
الجوهرة النيرة (6/ 154)
وفي الجامع الصغير لا يتختم إلا بالفضة وهذا نص على أن التختم بالصفر والحجر حرام وقد روي أن النبي صلى الله عليه وسلم { رأى على رجل خاتما من صفر فقال ما لي أجد منك رائحة الأصنام ورأى على آخر خاتما من حديد فقال ما لي أرى عليك حلية أهل النار } وفي الخجندي التختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مكروه للرجال والنساء ؛ لأنه زي أهل النار ،
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 363)
(قوله ولا الرتيمة) جمعها رتائم وتسمى رتمة بالفتحات الثلاث وجمعها رتم بالفتحات أيضا يقال: أرتمت الرجل إرتاما إذا عقدت في أصبعه خيطا يستذكر به حاجته۔۔۔۔قال في الهداية: وقد روي أن النبي - صلى الله عليه وسلم - أمر بعض أصحابه بذلك اهـ.وفي المنح إنما ذكر هذا لأن من
 عادة بعض الناس شد الخيوط على بعض الأعضاء، وكذا السلاسل وغيرها، وذلك مكروه لأنه محض عبث۔

طلحہ بن قاسم

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

20/06/1441

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

طلحہ بن قاسم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب