77188 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ملوک خان کی وفات کے وقت پہلی بیوی کی اولاد میں سے چار بیٹے(عبد اللہ ،نعمت اللہ،نادر خان اور باز خان) اور چار بیٹیاں زندہ تھیں جبکہ دوسری زوجہ (حاملہ) زندہ تھیں اور دوسری زوجہ کی اولاد میں سے ۲ بیٹے(حبیب اللہ اور خان ولی)اورپانچ بیٹیاں زندہ تھیں اور کچھ عرصے بعد دوسری زوجہ سے ایک تیسرابیٹا صفی اللہ پیدا ہوا۔ملوک خان کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مسؤولہ صورت میں وہ زمین جو ملوک خان کی اپنی ذاتی ملکیت میں تھی اور زندگی میں انہوں نے اس زمین کو تقسیم کرکے قبضہ کروادیا تھا ،اگر اس تقسیم میں بغیر کسی شرعی وجہ کے اولاد میں سے کسی کو محروم کیا تھا یا کمی بیشی کی تھی تو اس طرح کرنا جائز نہیں تھا لیکن تقسیم معتبر ہوگی اور اولاد میں سے جس کسی کو جو کچھ دیا تھا وہ تیسرےسوال کے جواب میں مذکورتفصیل کےمطابق ان ہی کا حصہ شمار ہوگا۔
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق ملوک خان کی وفات کے وقت ان کے ورثاء میں سےایک زوجہ،سات بیتے اور نو بیٹیاں زندہ تھیں،لہٰذا ملوک خان کی وراثت درج ذیل طریقے سے تقسیم کی جائے گی، یاد رہے ورثاء میں صرف وہ افراد شامل ہوتے ہیں جو مرحوم کی موت کے وقت زندہ ہوں ،اس کے علاوہ وہ ورثاءجن کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہوچکا ہو وہ ورثاء میں شامل نہیں ہوتے،لہٰذا مذکورہ مسئلے میں پہلی زوجہ اور دو بیٹے جن کا انتقال ملوک خان کی زندگی میں ہوگیا تھا،یہ سب مرحوم ملوک خان کی وراثت کے حقدار نہیں ہوں گے،البتہ صفی اللہ جو کہ ملوک خان کی وفات کےبعد دوسری زوجہ سے پیدا ہوئے تھے وہ وارث شمار ہوں گے۔
وارث |
حصہ |
زوجہ |
12.50فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
7.61 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
|
3.8 فیصد |
حوالہ جات
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ} [النساء: 12]
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ} [النساء: 11]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 770)
فللزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد.
الدر المختار للحصفكي (7/ 377)
ويكون الباقي للذكر كالانثيين.
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۲۰/ذو القعدۃ ۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |