021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجرت کا استحقاق کب ہوگا؟
69800اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میں ایک انجنئیر ہوں۔ایک ٹھیکدار مجھ سے کہتاہے کہ آپ مجھے اپناانجنئیرنگ والا کارڈ دےدیں۔ ٹھیکداری میں کچھ ڈاکومنٹس  خاص مدت کےلیےبنانےہوتےہیں۔میں وہی بنارہاہوں۔ میں اس میں یہی ظاہر کروں گا کہ یہ بندہ میرےساتھ پرمننٹ انجنئیر ہے اور میں اس کو ماہانہ ایک خاص مقدار میں تنخواہ دیتاہوں، جبکہ وہ ٹھیکدار مجھے کہہ رہاہے کہ میں آپ کو  لم سم رقم دےدوں گا،چاہے وہ جتنی بھی ہو اور ڈاکومنٹس میں یہی ظاہر کروں گا کہ میں اس کو ماہانہ تنخواہ دیتارہتا ہوں۔

دوسری بات یہ ہے کہ مجھے ڈیوٹی بھی نہیں کرنی ہے، بس صرف وہ میرا کارڈ لےکر اس کو استعمال کرتا رہےگا۔تو اب مطلوب یہی ہے کہ کیا میرےلیے یہ رقم لیناجائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی رو سے کوئی شخص اس وقت اجرت کا مستحق بنتاہے، جب وہ باقاعدہ کوئی کام سرانجام دے، جبکہ مذکورہ صورت میں آپ (انجینئر) کوئی کام،ڈیوٹی وغیرہ نہیں دےرہے، نیزیہ دھوکہ میں معاونت بھی ہے۔اس لیےآپ کےلیےاس طرح رقم لیناجائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (16/ 50)
 لأن استحقاق الأجر بالعمل لا يستحقه من لم يعمل سواء ترك العمل بعذر أو بغير عذر ويرفع عنهم من الأجر بحساب حصته،
شرح السير الكبير (3/ 75)
وإن استأجره الإمام على أن يدله على موضع كذا فدله بخبره ولم يذهب معه فلا أجر له لما بينا أن استحقاق الأجر بالعمل لا بمجرد الكلام۔

 ضیاءاللہ

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  3محرم الحرام 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ضیاء اللہ بن عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب