021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثاء کومیراث سےمحروم کرنےکاحکم
69801میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

: ایک بندہ تھا۔ اس کی دو بیویاں تھیں ۔ ان میں سےایک کوطلاق دےدی تھی اور اس بیوی سے جو بچے

تھے  وہ بھی اس بیوی کے ساتھ گھر سےنکال دیےتھےاور وراثت سے محروم کردیےتھے۔ وہ بندہ مرگیاہے۔ تو کیا اس مطلقہ بیوی کے بچوں کو جوکہ میت نے اپنی ذندگی میں اپنی جائیداد سے محروم کردیاتھا،   اس مرحوم کی وراثت سے حصہ ملےگا؟ جبکہ اس کےدوسری بیوی سےبھی بچےہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زندگی میں مورث کااپنی جائیداد وغیرہ کوورثاء کےدرمیان تقسیم کرناوراثت نہیں بلکہ ہبہ کہلاتا ہے۔اس لیے صورت مسئولہ میں اگرمرحوم نےدوسری بیوی کےبچوں کو زندگی میں جائیداد کامالک بنایاہو اور قبضہ بھی کرایا ہوتو ہبہ تام ہوگیاہے،لہذا  اس صورت میں مطلقہ کے بچوں کو  دوسری بیوی اور اس کےبچوں کو دیئےہوئے مال میں سےحصہ نہیں ملےگا۔

 البتہ اپنےجس مال کااپنی زندگی میں اس بیوی کےبچوں کومالک نہ بنایاہواور موت تک اس کی ملکیت میں باقی ہو۔وہ اس کاترکہ شمار ہوگا۔جس میں سےدوسری بیوی کےبچوں کوبھی شرعا حصہ ملےگا۔ شرعا عاق کرنےکاکوئی اعتبار نہیں ہے، اس لیےاس کی وجہ سےمطلقہ کےبچےاپنے شرعی حصہ سے محروم نہیں ہونگے،بلکہ ان کاحصہ بدستور ان کو ملےگا۔البتہ اگر ان کی ماں کی عدتِ طلاق اگر والد کی موت سےپہلےمکمل ہوچکی تھی تو اس کااپنےسابقہ شوہر کی میراث میں کوئی حصہ نہیں بنتا۔

حوالہ جات
(خلاصۃ الفتاوی 2/400 )
قال الامام طاھربن  عبدالرشید البخاری ؒ :وفی الفتاوی رجل لہ ابن وبنت اراد ان یھب لھمما
 شیئافالافضل ان یجعل للذکر مثل حظ الانثیین عند محمدؒ وعند ابی یوسف ؒ بینھماسواء
ھوالامختارلورود الاثار،ولووھب جمیع مالہ لابنہ جاز فی الاقضاءھواثمثم نص عن محمد ؒ ھکذافی العیون ،
تنقيح الفتاوى الحامدية (4/ 457)
 سئل ) في أحد الورثة إذا أشهد عليه قبل قسمة التركة المشتملة على أعيان معلومة أنه ترك حقه من الإرث وأسقطه وأبرأ ذمة بقية الورثة منها ويريد الآن مطالبة حقه من الإرث فهل له ذلك ؟ ( الجواب ) : الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط وقد أفتى به العلامة الرملي.

ضیاءاللہ

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  3محرم الحرام 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ضیاء اللہ بن عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب