021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بارھواں، پندرھواں اور تیجہ کاحکم
69917سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

مندرجہ ذیل رسومات جائز ہے یا ناجائز؟

1)بارھواں 2)پندرھواں  3)تیجہ   4)

چاروں رسومات کی تعریف اور کیا ان رسومات کی ثبوت آپﷺ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے ملتی ہیں یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 میت کےبارھوے دن پرجو قرآن خوانی،کھانےاور دعوت کا اہتمام ہو تاہےاس کو بارھواں کہا جاتاہے۔

اسی طرح میت کےپندرھویں دن پر جوقرآن خوانی،کھانےاور دعوت کا اہتمام ہوتاہے اس کو پندرھواں کہا  جاتاہے۔

اور میت کےتیسرے دن پر قرآن مجید پڑھنے، کھانےاور دعوت کے اہتمام  کو تیجہ  کہا جاتاہے۔

میت کےتیجے، بارھویں اور پندرھویں کی شرعا کوئی اصل نہیں ہے،یہ رسوم ورواج شریعت مطہرہ میں اپنی طرف سے اضافہ  اور دوسرے کئی خرافات کا مجموعہ ہیں،لہذا یہ ناجائز اور بدعت ہیں۔ان سے اجتناب لازم ہے۔

ان کا کھانا اگرچہ حرام نہیں ہے،لیکن ایک ناجائز کام کی حوصلہ افزائی  کی وجہ سےاس سےبھی اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 240)
وقال أيضا: ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ. وفي البزازية: ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص. والحاصل أن اتخاذ الطعام عند قراءة القرآن لأجل الأكل يكره.
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 494)
واصطناع أهل البيت له لأجل اجتماع الناس عليه بدعة مكروهة بل صح عن جرير رضي الله عنه كنا نعده من النياحة وهو ظاهر في التحريم قال الغزالي ويكره الأكل منه قلت وهذا إذا لم يكن من مال اليتيم أو الغائب وإلا فهو حرام بلا خلاف رواه الترمذي

 ضیاءاللہ

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 14محرم الحرام1442ھ              

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ضیاء اللہ بن عبد المالک

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب