021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر مملوکہ زمین پر تعمیر کرنے سے کسی کی ملکیت نہیں آتی
72473ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میرے والد صاحب ڈاکٹر ہے وہ شام کو کلینک چلاتے ہیں  ۔میرے والد صاحب کا یہ کہنا ہے کہ یہ زمین میری ہے صرف کلینک کی جوچھت ہےیہ دادا نے  بنوائی تھی ،مجھے جو معلوم ہوا ہے  وہی  بتا رہاہوں ۔

سوال  یہ ہے کہ یہ والد  صاحب کی کلینک ہے او راس کی ذمہ داری ،خرچہ ہر چیز میرے والد کی ہے ۔اور یہ کلینک

 میرے والد  صاحب تقریباً ۲۰ (بیس) سال سے چلا رہے ہیں ۔اب باقی بھائیوں  کی نظریں میرے والد صاحب کی اس کلینک پربھی ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہمیں ہر چیز سے محروم کردیں،ان کا کہنایہ ہے کہ یہ بھی تقسیم ہوگی اوروراثت میں جائیگی ۔لیکن اس زمین پر میرے والد صاحب کی ذاتی کلینک ہے اس زمین کی ذمہ داری ،خیال رکھنا،خرچہ سب والد صاحب کی ہے ،اس زمین پر والد صاحب نے اپنی زندگی گزاری ،وہی کلینک چلاتے ہیں ،لیکن ظالموں کی نظریں اس کلینک پر بھی ہیں ،تو شریعت کی رو سے یہ میرے والد صاحب کی ملکیت ہوگی یا وراثت کا حصہ بن کر تقسیم کرکے میرے والد صاحب کو اس زمین اور کلینک سے محروم کردیا جائے گا؟جس کاخیال ،ذمہ داری اور خرچہ سب میرے والدصاحب کرتے آرہے ہیں ۔

یہ بات میں صرف شریعت کو جاننے کے لیے کر رہاہوں ورنہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس پر میرے والد صاحب کا حق ہے جس کو پوری زندگی سنبھالا ،اور نہ ہی انکے پاس کوئی ثبوت  ہے کہ یہ داد اکی ملکیت میں ہےیا نہیں ؟

میرے والد صاحب کاکہنایہی ہے کہ  چھت صرف دادا نے بنوائی تھی ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کے دادا نے یہ زمین آپ کے والد کو اپنی زندگی ہی میں ہبہ کی ہو،اوران کواِس کا قبضہ وتصرف کےسارے اختیارات بھی دیئے ہوں، تو اس صورت میں زمین وکلینک دونوں  آپ کے والد کی ملکیت ہے،دوسرے ورثاء کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

لیکن اگر  دادا نے باقاعدہ آپ کے والد کو مالک بناکر یہ زمین  نہیں دی تھی،بلکہ محض رہائش و گزران کےلیے دی تھی، تواس صورت میں زمین تو وراثت میں شامل ہوکر ورثاءکے درمیان تقسیم ہوگی،البتہ کلینک اور اس میں جتنا  بھی سامان ہے وہ آپ کے والد کی ملکیت ہے،شرعا اس میں دوسروں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 224،553)
(ولو عمر دار زوجته بماله بإذنها فالعمارة لها والنفقة دين عليها؛ لأن الملك لها) وقد صح أمرها بذلك فينتقل الفعل إليها فتكون كأنها هي التي عمرته فيبقى على ملكها وهو غير متطوع بالإنفاق فيرجع لصحة أمرها فصار كالمأمور بقضاء الدين، قال - رحمه الله - (ولنفسه بلا إذنها فله) أي إذا عمر لنفسه من غير إذن المرأة كانت العمارة له؛ لأن الآلة التي بنى بها ملكه فلا يخرج عن ملكه بالبناء من غير رضاه فيبقى على ملكوواما أسباب الملك فھی  الشراء والهبة والصدقة والميراث والخلع والكتابة۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 91)
وشرطها أن يكون الواهب عاقلا بالغا حرا والموهوب له مميزا والموهوب مقبوضا۔ (قوله وشرطھا)
قال الأتقاني وأما شرط جوازها فالقبض حتى لا يثبت الملك للموهوب له عندنا قبل  القبض وکونھا
غير مشاع إذا كانت مما يحتمل القسمة۔

وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

۱۲رجب ۱۴۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب