021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رضاعی ماموں اور بھانجی کا نکاح حرام ہے۔
77848نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

۱۔ایک لڑکے نے دادی کا دودھ پیا ہو تو کیا اس کا دادی کی نواسی یعنی  پھوپھی زاد سے نکاح ہوسکتا ہے؟

۲۔ اگر ایک لڑکے نے اپنی دادی کا دودھ پیا ہو اور دادی کی نواسی نے بھی دودھ پیا ہو تو ان دونوں کا نکاح آپس  میں ہوسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔دادی کا دودھ پینے کی وجہ سے لڑکا(پوتا) دادی کی بیٹیوں یعنی اپنی پھوپھیوں کا رضاعی بھائی بن جاتاہے،لہذا چونکہ ایسے لڑکے کی پھوپھی زاد اس کی رضاعی بھانجی بن جاتی ہے اور رضاعی بھانجی اور ماموں  کا آپس میں رشتہ جائز نہیں،اس لیے ایسے لڑکے کا اپنی دادی کی نواسی یعنی اپنی پھوپھی زاد سے نکاح جائز نہیں ہوتا۔

 ۲۔جس پوتے اور نواسی نے دادی  اورنانی کادودھ پیا ہو وہ دونوں رضاعی ماموں اور بھانجی بننے کے ساتھ ساتھ آپس میں رضاعی بھائی بہن بھی بن جاتے ہیں ،اس لیےان کا آپس میں رشتہ  نکاح دو وجہ سے حرام ہوتاہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217)
(ولا) حل (بين الرضيعة وولد مرضعتها) أي التي أرضعتها (وولد ولدها) لأنه ولد الأخ
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217)
(قوله وولد مرضعتها) أي من النسب، أما الذي من الرضاع فإنه وإن كان كذلك لكنه فهم حكمه من قوله ولا حل بين رضيعي امرأة ح وأطلقه فأفاد التحريم وإن لم ترضع ولدها النسبي بخلاف ما إذا كان الولدان أجنبيين فإنه لا بد من ارتضاعهما من امرأة واحدة كما أفادته الجملة الأولى ولهذا لم يستغن بها عن هذه الجملة۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۳صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب