021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کی خالہ سے نکاح کا حکم
70199نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

عبدالشکور نے دوشادیاں کیں، پہلی بیوی سے ایک بیٹی ساحرہ بی بی پیدا ہوئی،اور دوسری بیوی سے ناظرہ بی بی پیدا ہوئی،اب ساحرہ بی بی کا ایک پوتا ہے،جس کانام عبد الغنی ہے ،آیا عبد الغنی کا نکاح عبد الشکور کی دوسری بیوی کی بیٹی   ناظرہ بی بی کے ساتھ جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ناظرہ بی بی عبدالغنی کے والد کی خالہ ہے،اگرچہ حقیقی خالہ نہیں ہے،بلکہ حقیقی والدہ کی باپ شریک بہن ہے، خالہ کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہوتا ہے،چاہے وہ والدہ کے ساتھ ماں باپ دونوں میں شریک ہو،یا صرف والد میں یا صرف والدہ  میں۔

جب عبدالغنی کے والد کے لیے ناظرہ بی بی کے ساتھ نکاح ،خالہ ہونے کے باعث، ناجائز ہے،تو عبدالغنی کے لیے بھی ناجائز ہوگا،اس لیے کہ یہ عبدالغنی کے محارم میں سے ہے،والد کی خالہ سے اپنی خالہ کی طرح نکاح ناجائز اور حرام ہوتا ہے۔

حوالہ جات
وفی الھندیة(1/273):
"(الباب الثالث في بيان المحرمات) وهي تسعة أقسام: ( القسم الأول: المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات والعمات والخالات وبنات الأخ وبنات الأخت، فهن محرمات نكاحاً ووطئاً ودواعيه على التأبيد…وأما الخالات فخالته لأب وأم وخالته لأب وخالته لأم وخالات آبائه وأمهاته،…هكذا في محيط السرخسي".

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

15/صفر1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب