021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پلاسٹک کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا
70315نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

آج کل مساجد میں پلاسٹک کی جو ٹوپیاں رکھی جاتی ہیں،وہ پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز کی حالت میں نمازی اللہ کے حضور حاضری دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے در بار میں ایسے لباس میں حاضر ہونا مکروہ ہے جس لباس کو پہن کر معزز مجلس میں حاضر ی  کو ناگوار یاباعثِ عیب و عار سمجھا جاتا ہو ، آج کل مساجد میں پلاسٹک کی جو ٹوپیاں رکھی جاتی ہیں انہیں پہن کر آدمی کسی معزز مجلس اور تقریب میں نہیں جاسکتا؛ اس لیے ایسی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے،ان کے بجائے صاف ستھری اور عمدہ ٹوپی پہن کر نماز پڑھنی چاہیے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (1/ 640):
 "(وصلاته في ثياب بذلة) يلبسها في بيته (ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ :"(قولہ وصلاته في ثياب بذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة: الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر حلية. قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر والظاهر أن الكراهة تنزيهية. اهـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

30/صفر1442ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب