021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سرکاری نوکری کے عوض امامت کا حکم
70340نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ!

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس امام کے بارے میں جو سرکاری نوکری پر ہو اور اس نوکری کا انتظام محلے والوں نے کیا ہو،پھر وہ امام صاحب سرکاری تنخواہ لے اور ان لوگوں کو نمازیں پڑھائے،اور لوگوں سے یہی معاہدہ ہو کہ نوکری مجھے دیدو،میں نمازیں پڑھاؤں گا۔کیا یہ نمازیں درست ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نمازیں درست ہیں،البتہ سرکاری نوکری میں وقت اور کام کی رعایت رکھنا لازمی ہے،نیزاہل محلہ سے کیے گئے وعدہ  کی ممکن حدتک پاسداری ضروری ہے۔

حوالہ جات
وفی صحيح البخاري (3/ 131):
عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " أربع من كن فيه كان منافقا - أو كانت فيه خصلة من أربعة كانت فيه خصلة من النفاق - حتى يدعها: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر ".
وفی سنن الترمذي (4/ 316):
 عن زيد بن أرقم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا وعد الرجل وينوي أن يفي به فلم يف به فلا جناح عليه….هذا حديث غريب۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

03/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب