021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالدار شخص کا واجب قربانی کرنےکےبعد دوسرا جانور قربان کر نےکا حکم
70374قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

مالدار شخص ایام قربانی میں یا اس سے قبل نفلی قربانی کی نیت سےجانور خریدے یا کسی بڑے جانور میں حصہ لےیااپنی واجب قربانی کرنےکےبعدنفل کی نیت سےجانورخریدےیا کسی بڑےجانور میں شریک ہوجائےتو کیااس کی قربانی مالدار پر لازم ہوجاتی ہے؟مثال کےطور پر:

 (۱)ایک شخص مالدار ہےاس نےایک ساتھ دوبکرے خریدے،ایک واجب قربانی کی نیت سےاور ایک نفل قربانی کی نیت سے۔واجب قربانی کرلینےکےبعد کسی وجہ سے نفلی قربانی نہیں کرسکاتو کیا ایام اضحیہ گزرنےکےبعداس کا صدقہ کرنا لازم ہوگا؟

(۲)مالدار شخص نےواجب قربانی کرنےکےبعد نفلی قربانی کی نیت سےجانور خریدا،لیکن کسی وجہ سے اس کی قربانی نہیں کرسکا تو ایام اضحیہ گزرنےکےبعد جانور کا صدقہ کرنالازم ہوگا؟کیا یہاں یہ کہاجاسکتا ہےکہ چونکہ اس نےواجب قربانی ادا کر لی ہے،اس لئےنفلی قربانی کی نیت سےخریدا گیا جانورقربانی کےلئے متعین ہوگیا جیسا کہ غریب کا قربانی کی نیت سےجانور خریدنےسےمتعین ہوجاتا ہے۔

(۳)مالدار شخص نےاپنی واجب قربانی کر لی اور پھر ایک بڑے جانور میں نفلی قربانی کی نیت سےحصہ لےلیا،لیکن کسی وجہ سےمالک نےقربانی کرنےسےانکار کردیااوررقم واپس کردی جس کی وجہ سےیہ شخص نفلی قربانی نہ کرسکاتو کیا وقت گزرنےکےبعد اس مالدار شخص پراس رقم کا صدقہ کرنا لازم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مالدار شخص پر شرعاًایک ہی قربانی کرنا واجب ہے،اگرچہ وہ ایک سےزائد قربانیاں خریدلے۔اب اس اصول کی روشنی میں آپ کے تینوں سوالات کا جواب درج ذیل ہے:

۱)اگر مالدار شخص نے قربانی کی نیت سے دو بکرے خریدےتو اس کےلئے دونوں کی قربانی کرناجائز ہے۔ایک بکر ے سے واجب قربانی اور دوسرے سے نفلی قربانی ہوجائے گی،لیکن اگر اس نےایک بکرا قربان کیا اور دوسرا بکرا جان بوجھ کر یا کسی عذر کی وجہ سےقربان نہ کر سکا تواس کی واجب قربانی اداہوگئی اور دوسرے بکر ے کو ذبح کرنا یا ایام اضحیہ گزرجانےکےبعدصدقہ کرنا  لازم نہیں ہے۔

۲)اگرمالدار شخص نےواجب قربانی کرنےکےبعد نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو اس کےلئے اس جانور کو قربان کرنا لازم نہیں ہےاور ایام اضحیہ گزرجانےکے بعد صدقہ کرنا بھی لازم نہیں ہے۔ایسا حکم فقیر شخص کےلئے ہے،مالدارشخص کو فقیر پرقیاس کرنا درست نہیں ہے۔

۳)اگر مالدار شخص نےواجب قربانی کرنےکےبعدبڑے جانور میں حصہ ڈالا،لیکن مالک نےوہ جانور ذبح نہیں کیااور حصہ کی رقم واپس کردی تو ایسےآدمی پراس رقم کو صدقہ کرنا لازم نہیں ہے،کیونکہ وہ واجب قربانی کرچکا ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (42/ 224)
(وأما) (صفة التضحية): فالتضحية نوعان واجب وتطوع
والواجب منها أنواع : ومنها ما يجب على الغني دون الفقير ۔۔۔۔ وأما الذي يجب على الفقير دون الغني فالمشترى للأضحية إذا كان المشتري فقيرا ، بأن اشترى فقير شاة ينوي أن يضحي بها ، وإن كان غنيا لا تجب عليه بشراء شيء
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 333)
(قوله ولو ضحى بالكل إلخ) الظاهر أن المراد لو ضحى ببدنة يكون الواجب كلها لا سبعها بدليل قوله في الخانية: ولو أن رجلا موسرا ضحى ببدنة عن نفسه خاصة كان الكل أضحية واجبة عند عامة العلماء وعليه الفتوى اهـ مع أنه ذكر قبله بأسطر لو ضحى الغني بشاتين فالزيادة تطوع عند عامة العلماء، فلا ينافي قوله كان الكل أضحية واجبة، ولا يحصل تكرار بين المسألتين فافهم، ولعل وجه الفرق أن التضحية بشاتين تحصل بفعلين منفصلين وإراقة دمين فيقع الواجب إحداهما فقط والزائدة تطوع بخلاف البدنة فإنها بفعل واحد وإراقة واحدة فيقع كلها واجبا، هذا ما ظهر لي
الفتاوى الهندية (42/ 245)
ولو ضحى بشاتين فالأصح أن تكون الأضحية بهما ، فإنه روى الحسن عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - : أنه لا بأس في الأضحية بالشاة والشاتين هكذا في محيط السرخسي .
الفتاوى الهندية (42/ 365)
اشترى شاتين للأضحية فضاعت إحداهما فضحى بالثانية، ثم وجدها في أيام النحر أو بعد أيام النحر فلا شيء عليه سواء كانت هي أرفع من التي ضحى بها أو أدون منها، كذا في المحيط

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

  سید قطب الدین حیدر

 دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

‏                                                                  

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید قطب الدین حیدر بن سید امین الدین پاشا

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب