021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بوڑھی عورت کا دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔
70364نکاح کا بیانمحرمات کا بیان

سوال

ایک بوڑھی عورت ہے، جس کا شوہر فوت ہوچکا ہے۔ اب اس کی نہ اولاد ہوتی ہے اور نہ اس کے سینے میں دودھ آتا ہے۔ اس کی ایک پوتی پیدا ہوئی، جس کے پیدا ہوتے ہی اس کی ماں کا انتقال ہوگیا۔ اس کی دادی نے اس کا دیکھ بھال شروع کیا۔ کبھی کبھار دودھ پلانے کی غرض سے وہ اپنی پوتی کو سینے سے لگاتی  تو اس میں اتفاقاً دودھ آجاتا تھا اور وہ سیر ہوکر دودھ پی لیتی۔ اس طرح کئی بار دادی نے اپنی پوتی کو دودھ پلایا۔ کیا اس طرح کے دودھ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے؟ کیا اس بچی کا نکاح اپنے چچا زاد بھائیوں سے ہوسکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بوڑھی عورت اگر بچے کے منہ میں پستان داخل کرے اور اس سے دودھ نکل آئے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، بشرطیکہ بچے یا بچی کی عمر دو سال سے کم ہو۔ مذکورہ مسئلے میں دادی کا اپنی پوتی کو دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہوگئی ہے، لہذا اس بچی کا اپنے چچا کے بیٹوں سے نکاح جائز نہیں کیونکہ وہ اس کے رضاعی بھتیجے بن گئے ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 209)
الرضاع (هو) لغة: مص الثدي. وشرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 298)
الرضاع (هو مص الرضيع) اللبن ولو قليلاً (من ثدي الآدمية) ولو بكرًا أو ميتة كما سيأتي أو آيسة كما هو مقتضى الإطلاق وهي حادثة الفتوى۔
المبسوط للسرخسي (5/ 138)
وإذا نزل للمرأة لبن وهي بكر لم تتزوج فأرضعت شخصا صغيرا فهو رضاع؛ لأن المعنى الذي يثبت به حرمة الرضاع حصول شبهة الجزئية بينهما والذي نزل لها من اللبن جزء منها سواء كانت ذات زوج أو لم تكن، ولبنها يغذي الرضيع فتثبت به شبهة الجزئية.
 

      سیف اللہ

             دارلافتاءجامعۃالرشیدکراچی                  

     08/03/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب