70153 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ واپس کرنے کابیان |
سوال
شوہر اور بیوی کا کسی بات پر جھگڑا ہوا اور شوہر نے بیوی کو گھر سےنکال دیا،بیوی نے جاتے وقت شوہر کے دیئے ہوئے زیورات شوہر کی بہن کے حوالے کردیئے کہ جب میں نے اس گھر میں نہیں رہنا تو ان زیورات کو بھی نہیں لے جانا چاہتی،اس کے بعد شوہر کی بہن نے وہ زیورات ابھی شوہر کے حوالے نہیں کئے تھے کہ بیوی کا انتقال ہوگیا،اب اس صورت میں یہ زیورات کس کی ملکیت سمجھے جائیں گے،بیوی کے یا شوہر کے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیوی کی جانب سے شوہر کا دیا گیا زیور شوہر کو واپس کرنا ہبہ کے حکم میں ہے اور ہبہ کی تکمیل کے لیے قبضہ شرط ہے،اس کے بغیر ہبہ مکمل نہیں ہوتا،چونکہ مذکورہ صورت میں یہ زیور شوہر کے قبضے میں آنے سے پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا ہے،اس لیے یہ زیور بیوی کے ترکہ)وفات کے وقت ان کی ملک جو سونا،چاندی،نقدی،جائیداد یا ان کے علاوہ جو بھی چھوٹا بڑا سامان ان کی ملک میں تھا سب ان کا ترکہ ہے( میں شامل ہوگا اور بیوی کی وفات کے وقت موجود ورثہ میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر تقسیم ہوگا۔
حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 705):
"وفي المجتبى لا تجوز الإقالة في الهبة والصدقة في المحارم إلا بالقبض؛ لأنها هبة ثم قال: وكل شيء يفسخه الحاكم إذا اختصما إليه فهذا حكمه".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ:" (قوله: وكل شيء يفسخه) قيل الظاهر أنه سقط منه لفظة لا، والأصل: لا يفسخه كما هو الواقع في الخانية اهـ وبه يظهر المعنى ويكون المراد منه تعميم المحارم وغيرهم مما لا رجوع في هبتهم".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
11/صفر1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |