021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قادیانی شخص سے نکاح کرنے والی عورت کے مسلمان بیٹے کو رشتہ دینا
70428نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میرا نام فرحان ولد ابوبکر ہے اور ایک مسئلے کے حوالے سے آپ سے فتوی لینا چاہتاہوں دراصل مسئلہ یہ ہے کہ میری خالہ نے اپنی پہلی شادی جن سے کی تھی ان کا انتقال ہوگیا تھا اور خالہ کے تین بیٹےبھی تھے تو خالہ نے ایک بوتیک میں ملازمت شروع کردی،وہاں ان کی ملاقات ایک شخص ہوئی جو قادیانی ہے،انہیں اس وقت یہ سمجھ آیا کہ مجھے اور میرے بچوں کو سہارا مل جائے گا اور انہوں نے اس سے شادی کرلی اور اس قادیانی سے ان کے دو بیٹے اور ہوگئے ۔

انہوں نے یعنی خالہ نے اپنی پوری کوشش کی کہ وہ مسلمان ہوجائے،لیکن وہ ایک ہی بات کہتا ہےکہ میں تمہیں تمہارے عقیدے سے نہیں ہٹاتا تو تم بھی مجھ سے اس پر اصرار مت کرو،لیکن خالہ نے اپنے بچوں کی پرورش مسلمانوں کی طرح ہی کی اور وہ کہتی ہیں کہ میں اور میرے بچے مسلمان ہی ہیں اور کسی کو کسی قسم کا شک ہو تو ہو جہاں کہے، جتنے لوگوں میں کہے، میرے بچے کلمہ پڑھیں گے،اب بچے بھی اپنے والد کو دین کی دعوت دیتے ہیں،لیکن شایدہدایت اس کے نصیب میں نہیں،یہاں تک کہ باپ بیٹے ایک  گھرمیں رہتے ہوئے بھی اجنبیوں کی طرح رہتے ہیں۔

اب خالہ کافی بیمار رہتی ہیں کہ ان کے گردے فیل ہوگئے ہیں اور خالہ اپنے بیٹے کے لیے میری بہن کا رشتہ مانگ رہی ہیں اور ہمارے منع کرنے کے باوجودپیچھے لگی ہوئی ہیں،یہ سوچ کر کہ میرے مرنے کے بعد رشتہ دار میرے بچوں کو قادیانی سمجھ کر تنہا نہ چھوڑدیں،،وہ کہتی ہیں کہ آپ جہاں کہیں آپ کے دلی اطمینان کے لیے میرے بچے کلمہ پڑھیں گے،کیونکہ میرے بچے مسلمان ہیں اور اگر آپ رشتہ دیتے ہیں تو میں اپنے بچے کو علیحدہ رکھوں گی اور میرے بیٹے کا اس کے باپ سے کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہوگا،نہ ہی ماں باپ کی زندگی میں اور نہ ہی مرنے کے بعد،خاص کر  بیٹے کا اپنے والد کے ساتھ اور ان کا بیٹا بھی ان باتوں سے اتفاق کرتا ہے۔

مفتی صاحب اس حوالے سے مجھے آپ کی راہنمائی درکار ہے کہ کیا میں اپنی بہن کا رشتہ دے دوں یہ شریعت کے لحاظ سے جائز ہوگا اور اگر دوں تو لڑکے کے لیے کن شرائط کا ہونا لازم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔چونکہ شرعی لحاظ سے کسی مسلمان عورت کا نکاح قادیانی مرد سے ممکن نہیں،اس لیے آپ کی خالہ کااس  شخص سے نکاح باطل ہے،لہذا آپ کی خالہ پرشرعا لازم ہے کہ فوری طور پر اس شخص سے علیحدگی اختیار کرلے اور اب تک ساتھ رہنے پر صدقِ دل سے قلبی ندامت کے ساتھ کثرت سے توبہ واستغفار کرے۔

2۔چونکہ مذکورہ نکاح باطل ہے،اس لیے اس نکاح کے بعد پیدا ہونے والی اولاد کا نسب بھی باپ سے ثابت نہیں ہوگا،بلکہ ماں سے ثابت ہوگا۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند:11/28،فتاوی فریدیہ:4/ 482،جامع الفتاوی:10/260)

3۔چونکہ خالہ کا بیٹا مسلمان ہے،اس لیے شرعی لحاظ سے اسے رشتہ دینے میںاگرچہ کوئی حرج نہیں،تاہم جب تک آپ کی خالہ اور اس کی اولاد اس قادیانی شخص سے اپنا تعلق ختم کرکے الگ رہائش نہ اختیار کرلیں،اس وقت تک ان کے بیٹے کے ساتھ رشتہ کرنا خطرے سے خالی نہیں،اس لیے پہلے انہیں قطع تعلق پر آمادہ کیا جائے،پھر رشتہ دیا جائے۔

حوالہ جات
"رد المحتار"(3/ 131):
" وفي المحيط: تزوج ذمي مسلمة فرق بينهما لأنه وقع فاسدا. اهـ. فظاهره أنهما لا يحدان وأن النسب يثبت فيه والعدة إن دخل بحر.
قلت: لكن سيذكر الشارح في آخر فصل في ثبوت النسب عن مجمع الفتاوى: نكح كافر مسلمة فولدت منه لا يثبت النسب منه ولا تجب العدة لأنه نكاح باطل اهـ. وهذا صريح فيقدم على المفهوم فافهم".
"الدر المختار " (3/ 555):
"قلت: وفي مجمع الفتاوى: نكح كافر مسلمة فولدت منه لا يثبت النسب منه ولا تجب العدة لأنه نكاح باطل".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ  :"(قوله: لأنه نكاح باطل) أي فالوطء فيه زنا لا يثبت به النسب، بخلاف الفاسد فإنه وطء بشبهة فيثبت به النسب ولذا تكون بالفاسد فراشا لا بالباطل رحمتي، والله سبحانه أعلم".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

16/ربیع الاول1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب