021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بینک میں گارڈ اور منیجرکی ملازمت کا حکم
70434اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

بینک میں گارڈ کی نوکری کرناجائز ہےیا نہیں؟کیااس کی آمدنی حلال ہوگی؟اس کے علاوہ بینک منیجرکی آمدنی کا کیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر بینک سےمراد سودی بینک ہےتوبینک کےگارڈ کا کام چونکہ نگرانی کرناہوتا ہےاور سودی لین دین یا دیگرسودی  معاملات سے اس کا تعلق نہیں ہوتا اس لئے سودی بینک میں گارڈکی نوکری کرنا جائزمگرخلاف اولی ہےاور اس کو ملنےوالی تنخواہ بھی حرام نہ ہوگی۔لیکن جہاں تک بینک منیجر کی ملازمت اوراس کی آمدنی کا حکم ہےتوایسی ملازمت اوراس پر ملنے والی تنخواہ جائز وحلال نہیں ہے،کیونکہ بینک منیجر کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہوتا ہے۔

البتہ غیر سودی بینک جو باقاعدہ شریعہ بورڈکی نگرانی میں کام کر رہے ہیں تو ان میں بینک منیجر کی ملازمت کرنا بھی جائز ہے اور اس پر ملنے والی تنخواہ بھی حلال ہے۔

حوالہ جات
صحيح مسلم للنيسابوري (5/ 50)
عن جابر قال لعن رسول الله -صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال هم سواء.
فقہ البیوع:(2/1064)
السابع:أن یؤجر المرأنفسہ للبنك بان یقبل فیہ وظیفۃ،فان کانت الوظیفۃ تتضمن مباشرۃ العملیات الربویۃ،أوالعملیات المحرمۃ الأخری،فقبول ھذہ الوظیفۃ حرام،  وذلك مثل التعاقد بالربوا أخذا أوعطاء، أوخصم الکمبیالات،أوکتابۃ ھذہ العقعود ،أو التوقیع علیھا۔۔۔۔۔من کان موظفاًفی البنك بھذہ الشکل،فان راتبہ الذی یاخذ من البنك کلہ من الأکساب المحرمۃ۔۔۔۔أما اذا کانت الوظیفۃ لیس لھاعلاقۃ مباشرۃ بالعملیات الربویۃ،مثل وظیفۃ الحارس أو سابق السیارۃ۔۔۔فلایحرم قبولھا ان لم یکن بنیۃ الاعانۃ علی العملیات المحرمۃ،وان کان الاجتناب عنھاأولی،ولا یحکم فی راتبہ بالحرمۃ
 
 

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

  سید قطب الدین حیدر

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید قطب الدین حیدر بن سید امین الدین پاشا

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب