021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز میں قراءت کی غلطی کا حکم
70654نماز کا بیانقراءت کے واجب ہونے اور قراء ت میں غلطی کرنے کا بیان

سوال

اساتذہ کرام اور اہل فتوی حضرات کی رائے مطلوب ہے۔ امام صاحب نے عشاء کی نماز میں سورۂ بلد کی تلاوت کرتے ہوئے  ''اولئک اصحاب المیمنۃ ''کی جگہ ''اولئک علیھم بینۃ '' کے الفاظ پڑھے۔ ایک مقتدی نے لقمہ دینے کی کوشش کی مگر موصوف رکوع میں چلے گئے اور اگلی رکعت میں پھر  "اولئک اصحاب المیمنۃ " سے دوبارہ درست کرکے آخر ِسورت  تک پڑھ لیا۔کیا ایسی صورت میں نماز ادا ہو گئی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس صورت میں کلام اگرچہ بے ربط ہوا ہے، لیکن معنی میں تغیر فاحش پیدا نہیں ہوا۔ لہذا نماز ادا ہو گئی۔

حوالہ جات
اعلم أن الكلمة الزائدة إما أن تكون في القرآن أو لا، وعلى كل إما أن تغير أو لا، فإن غيرت أفسدت مطلقا ]سواء کانت الکمۃ فی القرآن أولا…. [  وإن لم تغير، فإن كان في القرآن نحو …..   لم تفسد في قولهم.(رد المحتار : 395/2)
أن تكون الكلمة الزائدة موجودة في القرآن وإنه على قسمين: إن كان لا يغير المعنى لا تفسد صلاتهبالإجماع.(المحیط البرھانی: 328/ 1)
وإن أخطا بذکر حرف مکان حرف ولم یختلف المعنی ،والتی قرأھا تکون فی القرآن جازت صلاتہ عند الکل.(فتاوی قاضي خان136/ 1: )

راجہ باسط علی

28/ ربیع الاول 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب