021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجہ مجنون کے لیےفسخ نکاح کا حکم
70469طلاق کے احکاموہ اسباب جن کی وجہ سے نکاح فسخ کروانا جائز ہے

سوال

اگر شادی شدہ انسان مکمل طور پر مجنون ہوجائے اس طرح کہ اس کے صحیح ہونے کا بالکل کوئی امکان نہ ہو اور دس سال اسی طرح گزر جائے،تو کیا اس مجنون کی بیوی کے لیے یہ صحیح ہے کہ وہ کسی اور سے شادی کرے۔طلاق لینے کی تو کوئی صورت نہیں ہے ،اس لیے کہ شوہر کو بالکل ہوش نہیں ہے،اس صورت میں یہ عورت کیا کرے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

شادی کے بعد اگرکسی عورت کے  شوہر اس طرح مجنون ہوجائے کہ اس سے ناقابل برداشت ایذا پہنچتی ہو تو ایسی عورت کے لیے شریعت نے مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ اپنی شوہر سے علیحدگی کا اختیار دیا ہے:

1-جنون اس قدر ہو کہ اس سے ناقابل برداشت تکلیف پہنچتی ہو،معمولی جنون میں علیحدگی کا اختیار نہیں۔البتہ اگر جنون کی وجہ سے نفقہ دینے پر قادر نہ ہو تو خواہ جنون زیادہ ہو یا  معمولی ہو پھر بھی عورت کو علیحدگی کا اختیار ملے گا۔

2-مجنون کی بیوی اپنے خاوند سے علیحدہ ہونے میں خود مختار نہیں بلکہ قاضی کی عدالت میں علیحدگی شرط ہے۔

3-جب بیوی کو اس بات کا علم ہوجائے کہ شریعت نے اس کو شوہر کے جنون سے علیحدگی کا اختیار دیا ہے اُس علم کے بعد سے بیوی نے اپنے اختیار و رضامندی سے شوہر کو ہمبستری یا اس جیسے دیگر افعال مثلا بوس وکنار  کا موقع نہ دیا ہو،کیوں کہ اگر اس نے ایسا کرلیا تو یہ عملی رضا ہوگئی،جس کی وجہ سے اس کا علیحدگی کا اختیار ختم ہوجاتا ہے،جیسا کہ زبان سے رضا کی تصریح کردینا اختیار کو ختم کردیتا ہے۔

4-مجنون کی بیوی قاضی کی عدالت میں درخواست دے اور شرعی گواہوں سے شوہر کا مجنون ہونا ثابت کرے۔جنون ثابت ہونے پر قاضی علاج کے لیے ایک سال کی مہلت دے دے۔

5-ایک سال کی مہلت گزر جانے کے بعد اگر شوہر شفایاب نہ ہو تو عورت  دوبارہ عدالت میں علیحدگی کے لیے  درخواست دے ،اس پر قاضی عورت کو علیحدگی کا اختیار دےتو عورت اسی مجلس میں علیحدگی اختیار کرلے،اگر مجلس برخاست ہوگئی یا عورت خود یا کسی کے اٹھانے سے مجلس سے چلی گئی تو پھر علیحدگی کا اختیار نہ رہے گا۔

اگر مذکورہ بالا شرائط میں سے کوئی شرط بھی نہ پائی جائے تو شوہر کے مجنون ہونے کی وجہ سے عورت کو نکاح ختم کرنے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔البتہ اگر مجنون کی بیوی کو نان نفقہ نہ مل رہا ہو تو ایسی صورت میں بھی تنگدستی کی وجہ سے شریعت نے عورت کو عدالت کے ذریعہ نکاح ختم کرنے کا اختیار دیا ہے۔

مجنون کی بیوی  کے مہر وعدت کا حکم یہ ہے کہ اگر فسخ نکاح ہمبستری یا خلوت صحیحہ کے بعد ہوا ہو تو ایسی صورت میں شوہر پر پورا مہر دینا لازم ہوگا جو اس کے مال سے دیا جائے گا،اسی طرح عورت پر فسخ نکاح کے بعد عدت بھی واجب ہوگی۔

یاد رہے کہ یہ فسخ نکاح طلاق کے حکم میں ہے۔عدت گزارنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

 

حوالہ جات
(مأخوذ از:حیلہ ناجزہ،صفحہ 50 تا 55)

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

          ابرار احمد

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

       18/ربیع الأول،1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب