70470 | جائز و ناجائزامور کا بیان | سلام اورچھینک کا جواب دینے کے آداب |
سوال
قبر پر جاکر اس طرح سلام کرنا "السلام علیکم یا ابّا جان"وغیرہ جائز ہے یا نہیں؟اسی طرح قبروں پر سورۃ یس یا قرآن کریم کا ختم کرنا جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
قبر کے پاس السلام علیکم یا ابا جان یا اس جیسے دیگر الفاظ کے ساتھ سلام کرنا جائز ہے۔البتہ قبروں کے پاس مسنون سلام ودعا (جو احادیث مبارکہ سے ثابت ہے) کا اہتمام کرنا چاہیے۔وہ دعا یہ ہے: "السّلام عليكم يا أهلَ القبور، يغفرُ اللهُ لنا ولكم ،أنتم سلفُنا ونحن بالأثر."
قبروں کے پاس سورۃ یس یا قرآن کریم کا ختم کرنا جائز ہے۔البتہ قرآن کریم دیکھ کر پڑھنے کی صورت میں اس بات کا پورا اہتمام رہے کہ قرآن کریم کی بے ادبی نہ ہو۔
حوالہ جات
الجامع الصحيح سنن الترمذي (3/ 150)
" عن ابن عباس رضی اللہ عنھما،قال:مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبور المدينة ،فأقبل عليهم بوجهه ،فقال: السلام عليكم يا أهل القبور ،يغفر الله لنا ولكم أنتم سلفنا ونحن بالأثر."
(الفتاوى الهندية ،4/ 482)
"قراءة القرآن عند القبور عند محمد - رحمه الله تعالى - لا تكره ،ومشايخنا - رحمهم الله تعالى - أخذوا بقوله .وهل ينتفع ،والمختار أنه ينتفع ، هكذا في المضمرات .
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
ابرار احمد
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
18/ربیع الأول،1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ابراراحمد بن بہاراحمد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |