021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے دوران سالی سے نکاح کاحکم
11211نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

سوال یہ ہے کہ  ایک شخص  نے اپنی  بیوی  کو  طلاق  دیدی ، پھر طلاق کےدو دن بعد  عدت کے دوران  اپنی  سالی  یعنی مطلقہ  بیوی کی  بہن  سے  نکاح  کرلیا، اب سسرال  والے کہہ  رہے ہیں   عدت کے   دوران کیا  ہو  ا  نکاح  درست نہیں  ہوا ،جب تک  پہلی  بیوی کی عدت  ختم نہ  ہو ا  س کی بہن  سے نکاح نہیں ہوسکتا ۔

آپ  سے  سوال یہ ہے کہ   طلاق  کے  دودن کے  بعد عدت کے  دوران  مطلقہ  بیوی کی  بہن سے نکاح  درست ہوا ہے یانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلی  بیوی کی عدت  ختم ہونے سے پہلے   اس کی بہن سے نکاح  کرنا شرعا حرام ہے ، لہذا  یہ نکاح  صحیح نہیں ہوا  ،اس شخص  پر لازم ہے کہ  دوسری  بیوی سے فورا  الگ ہوجائے اور  اپنے اس فعل پر توبہ واستغفار کرے،اگرسالی سے نکاح کرنا چاہے تو  پہلی بیوی کی عدت ﴿ تین  ماہواری ﴾ ختم ہونے کے بعد  آپس کی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں  باقاعدہ   ایجاب وقبول کے ساتھ  دوبارہ    نکاح کرے ۔دوسری  بیوی پر عدت نہیں ،البتہ اگر دوسری  بیوی کسی دوسرے شخص کے ساتھ  نکاح کرنا چاہے اور پہلے شوہر نے  اس کے ساتھ صحبت  بھی کی ہو  تو اس پر عدت واجب ہے ، اس سے پہلے دوسری  جگہ  نکاح نہیں  کرسکتی ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 38)
(و) حرم (الجمع) بين المحارم (نكاحا) أي عقدا صحيحا (وعدة ولو من طلاق بائن،
 (قوله: ولو من طلاق بائن) شمل العدة من الرجعي، أو من إعتاق أم ولد خلافا لهما أو من تفريق بعد نكاح فاسد،          

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲۲ ربیع الاول ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب