021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق ثلاثہ کو کسی کام پر معلق کرنا اور اس تعلیق کو ختم کرنا
70598طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

مسمی مومن اپنے دوست سیف الرحمان سے ناراض ہو گیا تھا۔ تیسرا دوست راضی نامہ کروانا چاہ رہا تھا۔ سیف الرحمن انکار کرتا رہا۔ بار بار اصرار کے باوجود بھی انکار کرتا رہا، جس پر مومن کو غصہ آیا اور غصے میں اس نے سیف الرحمان سے کہا: "مجھ پر بھی طلاق ثلاثہ ہے میں بھی آپ سے بات نہیں کروں گا"۔

اب مومن اس سے صلح کرنا چاہتا ہے۔ آپ حضرات سے التماس ہے کہ مسئلے کا شرعی حکم بتائیں۔

تنقیح: سائل سے مومن کے حقیقی الفاظ معلوم کیے تو اس نے بتایا کہ مومن نے یہ الفاظ پشتو میں ادا کیے ہیں: "پہ ما بہ ثلاثہ طلاق وی کہ زہ تا سرہ اوغگیدم"

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکورہ پشتو الفاظ جو مومن نے ادا کیے ہیں، تعلیق طلاق کے الفاظ ہیں۔ چنانچہ ان کی وجہ سے تین طلاقیں بات کرنے پر معلق ہو چکی ہیں۔ لہذا اس صورت میں اگر مومن نے سیف الرحمان کے ساتھ صلح کر کے بات چیت کی تو اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔ اس لیے  مذکور صورت میں مومن اگر تین طلاق سے بچ کر سیف الرحمان سے صلح کرنا چاہتا ہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ مومن پہلے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دے۔ پھر تین ماہواریاں گزرنے کے بعد سیف الرحمان سے صلح اور بات چیت کر لے اور اس کے بعد نئے مہر کے ساتھ بیوی سے نکاح کر لے۔ اس طرح نکاح کے بعد مومن کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا، لہذا اگر آئندہ اس نے کبھی دو طلاقیں دے دیں تو بیوی مومن پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ کسی مسلمان کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع تعلق اور سلام و کلام بند کرنا شرعاً منع ہے، اس لیے مذکورہ صورت میں مومن کو اس حیلے پر عمل کر کے صلح کر لینی چاہیے۔ اس طرح وہ تین طلاق اور مسلمان کے ساتھ قطع تعلق کے گناہ، دونوں سے بچ جائے گا۔

حوالہ جات
(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها
(الدر المختار و حاشیۃ ابن عابدین، 3/355، ط: دار الفکر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

تاریخ: 01/ ربیع الثانی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب