70592 | پاکی کے مسائل | غسل واجب کرنے والی چیزوں، فرائض اور ،سنتوں کا بیان |
سوال
میرے بھائی کا ایک دانت ٹوٹ گیا ہے، اس آدھے دانت کے خالی حصے کو دوسرے دانتوں کے ساتھ لیول کرنے کے لیے ڈاکٹرز نے اس پر کیپ لگایا ہے۔ اس کیپ کو دانتوں سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح واجب غسل کے فرائض ادا ہوں گے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں اس کیپ کے ساتھ غسل کے فرائض ادا ہوجائیں گے اور غسل میں کوئی کمی نہیں رہے گی۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع (1/ 34):
وأما ركنه فهو إسالة الماء على جميع ما يمكن إسالته عليه من البدن من غير حرج مرة واحدة، حتى لو بقيت لمعة لم يصبها الماء لم يجز الغسل وإن كانت يسيرة؛ لقوله تعالى { وإن كنتم جنبا فاطهروا } أي طهروا أبدانكم، واسم البدن يقع على الظاهر والباطن، فيجب تطهير ما يمكن تطهيره منه بلا حرج.
الدر المختار (1/ 154):
( و ) لا يمنع ( ما على ظفر صباغ و ) لا ( طعام بين أسنانه ) أو في سنه المجوف، به يفتى، وقيل إن
صلبا منع، و هو الأصح.
حاشية ابن عابدين (1/ 154):
قوله (وهو الأصح) صرح به في شرح المنية وقال: لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورة والحرج ا هـ، ولا يخفى أن هذا التصحيح لا ينافي ما قبله، فافهم.
إمداد الفتاوی (1/76):
(1) جو چیز مانعِ وصولِ آب نہ ہو وہ مخلِّ طہارت نہیں، اسی طرح جو مانع ہو مگر ضرورت ہو، وہ بھی مخل نہیں.
(2) اگر اس دوا کے ازالہ میں حرج اور دشواری ہو تو اس کے نیچے پانی پہنچانا ضروری نہیں اور وہ مانعِ غسل نہیں. یؤیده جزئیات کثیرة مذکورة فی الدر المختار، بحث الغسل.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
1/ربیع الثانی/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |