021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کی قضاء نمازوں کے فدیے کا حکم
71298نماز کا بیانقضاء نمازوں کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں

کیا فدیۃ الصلاۃ صرف ان نمازوں کے لئے خاص ہے جو مرض الموت میں قضا ہو گئی ہیں یا عام ہے یعنی پوری زندگی کی نمازوں کے  لئے ادا ہوجائے گا؟ نیز اگر کوئی آدمی پوری زندگی نماز نہ پڑھے اور اپنی اولاد کو وصیت کرے کہ میری موت کے بعد میری تمام نمازوں کا فدیہ ادا کرو کیا اس صورت میں فدیہ ادا ہو جائے گا؟

المستفتی: عبدالشکور زمان

الصف الثالث باء

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فدیۃ الصلاۃ صرف ان نمازوں کے ساتھ خاص نہیں ہے جو مرض الموت میں قضا ہو گئی ہوں بلکہ عام ہے۔ پوری زندگی کی نمازوں کا فدیہ بھی ادا ہو جائے گا۔ اگر کوئی آدمی پوری زندگی نماز نہ پڑھے اور اپنی اولاد کو وصیت کرے کہ میری موت کے بعد میری تمام نمازوں کا فدیہ ادا کرو اور میت کے ایک تہائی مال میں سے فدیہ ادا کر دیا گیا تو فدیہ ادا ہو جائے گا۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا فدیہ قبول فرمائیں گے۔ اگر میت نے فدیہ دینے کی وصیت کی ہو تو میت کے ایک تہائی مال میں سے فدیہ کی ادائیگی واجب ہو گی اور اگر وصیت نہیں کی تو میت کے مال سے فدیہ کی ادائیگی جائز ہے وہ ورثہ کا ہے۔ اگر کوئی وارث اپنی خوشی سے اور اپنے مال سے فدیہ ادا کر دے تو بھی فدیہ ادا ہو جائے گا۔

حوالہ جات
الأصل فيه أن كل صلاة فاتت عن الوقت بعد ثبوت وجوبها فيه فإنه يلزم قضاؤها سواء تركها عمدا أو
سهوا أو بسبب نوم وسواء كانت الفوائت كثيرة أو قليلة۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري: (2 / 86)
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة.
(قوله: يعطى) بالبناء للمجهول: أي يعطي عنه وليه: أي من له ولاية التصرف في ماله بوصاية أو وراثة فيلزمه ذلك من الثلث إن أوصى، وإلا فلا يلزم الولي ذلك.
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين :2/ 72)

شاہ نواز

دار الافتاء جامعۃ الرشید

تاریخ: 6/ربیع الثانی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

شاہ نواز بن عبد الرحمن

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب