71298 | نماز کا بیان | قضاء نمازوں کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کیا فدیۃ الصلاۃ صرف ان نمازوں کے لئے خاص ہے جو مرض الموت میں قضا ہو گئی ہیں یا عام ہے یعنی پوری زندگی کی نمازوں کے لئے ادا ہوجائے گا؟ نیز اگر کوئی آدمی پوری زندگی نماز نہ پڑھے اور اپنی اولاد کو وصیت کرے کہ میری موت کے بعد میری تمام نمازوں کا فدیہ ادا کرو کیا اس صورت میں فدیہ ادا ہو جائے گا؟
المستفتی: عبدالشکور زمان
الصف الثالث باء
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
فدیۃ الصلاۃ صرف ان نمازوں کے ساتھ خاص نہیں ہے جو مرض الموت میں قضا ہو گئی ہوں بلکہ عام ہے۔ پوری زندگی کی نمازوں کا فدیہ بھی ادا ہو جائے گا۔ اگر کوئی آدمی پوری زندگی نماز نہ پڑھے اور اپنی اولاد کو وصیت کرے کہ میری موت کے بعد میری تمام نمازوں کا فدیہ ادا کرو اور میت کے ایک تہائی مال میں سے فدیہ ادا کر دیا گیا تو فدیہ ادا ہو جائے گا۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا فدیہ قبول فرمائیں گے۔ اگر میت نے فدیہ دینے کی وصیت کی ہو تو میت کے ایک تہائی مال میں سے فدیہ کی ادائیگی واجب ہو گی اور اگر وصیت نہیں کی تو میت کے مال سے فدیہ کی ادائیگی جائز ہے وہ ورثہ کا ہے۔ اگر کوئی وارث اپنی خوشی سے اور اپنے مال سے فدیہ ادا کر دے تو بھی فدیہ ادا ہو جائے گا۔
حوالہ جات
الأصل فيه أن كل صلاة فاتت عن الوقت بعد ثبوت وجوبها فيه فإنه يلزم قضاؤها سواء تركها عمدا أو
سهوا أو بسبب نوم وسواء كانت الفوائت كثيرة أو قليلة۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري: (2 / 86)
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة.
(قوله: يعطى) بالبناء للمجهول: أي يعطي عنه وليه: أي من له ولاية التصرف في ماله بوصاية أو وراثة فيلزمه ذلك من الثلث إن أوصى، وإلا فلا يلزم الولي ذلك.
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين :2/ 72)
شاہ نواز
دار الافتاء جامعۃ الرشید
تاریخ: 6/ربیع الثانی 1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | شاہ نواز بن عبد الرحمن | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب |