021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ولادت کے تیس دن بعد خون بند ہوجانے کا حکم
70655پاکی کے مسائلحیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان

سوال

ایک خاتون جس کے ہاں قریب ایک مہینے قبل پہلے بچے کی ولادت ہوئی ہے۔ ولادت کے تیس دن تک اُسے نفاس کا خون آیا تھا، پھر تیس دن کے بعد اُسے خون آنا بند ہوگیا۔ کچھ خواتین اُسے کہتی ہیں کہ نمازیں پوری چالیس دن تک کے لیے معاف ہیں، چاہے خون چالیس دنوں میں جاکر بند ہو یا اُس سے پہلے۔ از روئے شریعت اُس خاتون کے لیے کب تک نمازیں معاف ہیں۔ براہِ کرم بیان فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اور کم سے کم کوئی حد مقرر نہیں ہے، لہذا چالیس دن سے پہلے جب بھی خون بند ہوجائے تو نفاس ختم ہوجائے گا اور غسل کے بعد خاتون پر نمازوں کی ادائیگی ضروری ہوجائے گی۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:أنہ لا حد لأقلہ، وأن أکثرہ أربعون یوما.
)رد المحتار:1/496)
وقال أیضا:وروی الدار قطني وابن ماجہ عن أنس رضي اللہ عنہ أنہ صلی اللہ علیہ وسلم وقت للنفساء أربعین یوما إلا أن تری الطھر قبل ذلك).رد المحتار: 1/498(
قال جماعة من العلماء رحمھم اللہ تعالی: أقل النفاس ما یوجد ولو ساعة، وعلیہ الفتوی.
)الفتاوی الھندیة: 1/42)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

6   ربیع الثانی 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب