70642 | خرید و فروخت کے احکام | خرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص نےچالیس لاکھ کاپلاٹ خریدا،ایک لاکھ ایڈوانس دیے ۔ بائع اورمشتری کےدرمیان یہ طےپایاکہ اگرمشتری پشیمان ہواتویہ ایک لاکھ بائع کےہونگے۔کیابیع فسخ ہونےکی صورت میں بائع کےلیےیہ ایک لاکھ روپے کسی تاویل میں جائزہوسکتےہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بیعانہ ثمن کاجزوہوتاہے۔بیع فسخ ہونے کی صورت میں اسےخریدارکولوٹاناضروری ہے۔بائع کےلیےیہ جائزنہیں کہ اسے اپنےپاس روک لے۔
حوالہ جات
]عن عمرو ابن شعيب، عن أبيه عن جده: أن النبي - صلى الله عليه وسلم - نهى عن بيع العربان [.
قال أبو عبد الله بن ماجه: العربان: أن يشتري الرجل دابة بمائة دينار، فيعطيه دينارين أربونا، فيقول: إن لم أشتر الدابة فالديناران لك.
وقيل: يعني - والله أعلم -: أن يشتري الرجل الشيء، فيدفع إلى البائع درهما أو أقل أو أكثر، و يقول: إن أخذته وإلا فالدرهم لك.)[ سنن ابن ماجه:739/2)
ذیشان گل بن انارگل
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
6ربیع الثانی1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ذیشان گل بن انار گل | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |