021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا باقاعدہ عدت{میں بیٹھنے } کے بغیر نکاح ختم نہیں ہوتا؟
70637طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

جناب میں نے ستمبر میں یہ مسئلہ دیا تھا،لیکن اب میرے شوہر اس بات پر مصر ہے کہ طلاق واقع نہیں ہوئی اور تم اب بھی میرے نکاح میں ہو،پوچھنا یہ ہے کہ اگر میں نکاح نہیں کرتی تو کیا میں شوہر کی پابند ہوں؟

یعنی جو وہ کہیں وہ کرتی رہوں،براہ مہربانی مجھے واضح طور پر یہ بات بتائیں۔

یہ بات ساجد صاحب نے 2018 میں کہی تھی اور مسئلہ اب لکھا ہے تو سب کے ذہن میں یہ بات ہے کہ نکاح اگر ٹوٹتا تو عدت نہیں گزاری،نہ پردہ کیا اور بات چیت بھی ہوتی رہی،اس لیے میں ابھی تک نکاح ہی میں ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ نکاح ختم ہونے کے لیے باقاعدہ عدت گزارنا شرط نہیں،بلکہ نکاح حقیقت میں طلاق کے الفاظ سے ختم ہوتا ہے اور طلاق واقع ہونے کے بعد خود بخود عدت شروع ہوکر متعین مدت پر ختم ہوجاتی ہے،لہذا اَن جانے میں اگر کسی خاتون کے عدت دن گزرگئے اور اس نے اس دوران عدت کی پابندیوں کی رعایت نہیں رکھی تب بھی عدت ختم ہوجاتی ہے،عدت کے ایام گزرنے کے بعد دوبارہ عدت لازم نہیں ہوتی۔

اور دوسری یہ کہ  دیئے گئے فتوی کے مطابق  طلاق کی نیت کی صورت میں شوہر کے الفاظ سے طلاق بائن واقع ہوئی ہے اور طلاقِ بائن کے بعد شوہر عورت کو دوبارہ نکاح پر مجبور نہیں کرسکتا،چاہے عدت کے دوران نکاح کرے یا عدت کے بعد،اس لیے مذکورہ صورت میں شرعا اب آپ شوہر کی مرضی کی پابند نہیں،بلکہ آپ کی مرضی،چاہے تو ان سے نکاح کرلیں اور چاہے تو کسی اور سے۔

نوٹ:

حائضہ)جس عورت کو ماہواری آتی ہو) عورت کی عدت تین ماہواریاں ہیں اور جس عورت کو حیض)ماہواری) نہیں آتا اس کی عدت تین مہینے ہیں،جبکہ طلاق کے وقت اگر عورت امید سے ہو تو پھر اس کی عدت بچے کی ولادت تک ہوتی ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 520):
"(ومبدأ العدة بعد الطلاق و) بعد (الموت) على الفور (وتنقضي العدة وإن جهلت) المرأة (بهما) أي بالطلاق والموت لأنها أجل فلا يشترط العلم بمضيه سواء اعترف بالطلاق، أو أنكر".
"الفتاوى الهندية "(1/ 526):
"إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج.
والعدة لمن لم تحض لصغر أو كبر أو بلغت بالسن ولم تحض ثلاثة أشهر كذا في النقاية.....
وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي. سواء كانت حاملا وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب كذا في فتاوى قاضي خان ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

06/ربیع الثانی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب