021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچے کی ولدیت میں والدکی جگہ اورکسی کا نام لکھنے کاحکم
70664جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

ایک مطلقہ  عورت اپنے بچے کے والد کے نام کی جگہ  ولدیت کے خانے میں  بچے کے نانا کانام بطور  والد  لکھنا چاہتی ہے ۔ کیا اس کے لئے ایسا کرنا درست ہے ؟دلیل کے ساتھ  جواب  عنایت فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچے کو اپنے والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے ،والد کے علاوہ  کسی  غیر شخص  کی طرف  منسوب کرنا  بڑا  گناہ ہے چاہے وہ  بچے کا نانا ہو یا کوئی غیر، اس پر احادیث  میں سخت وعیدآئی ہے ، اس لئے غیر والد کی طرف منسوب کرنے سے اجتناب لازم ہے ۔

حوالہ جات
لجمع بين الصحيحين البخاري ومسلم (1/ 101)
عن أبي عثمان النهدي عن سعد وأبي بكرة أن النبي {صلى الله عليه وسلم} قال من ادعى إلى غير أبيه وهو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرامٌ
جو شخص  اپنےآپ کو   اپنے باپ کے سوا  کسی  اور شخص  کی طرف  منسوب کرے  حالانکہ  وہ جانتاہے کہ یہ میرا باپ نہیں  تو اس پر جنت حرام ہے ۔
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 116)
عن علي رضي الله عنه قال :
 " من ادعى إلى غير أبيه أو تولى غير مواليه فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين لا يقبل منه صرف ولا عدل "

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

۷ ربیع  الثانی  ١۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب