021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ٹی وی توڑنے کا حکم
70647جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

      کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے  میں کہ بڑے بھائی کا خریدا ہوا ٹی وی توڑنا کیسا ہے ؟جبکہ بھائی سمجھانے پر نکالنے کے لیے تیار نہیں اور بچے خراب ہوتے ہیں ۔رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ٹی وی کا غالب استعمال حرام ہے ،لہذا اسےگھر میں بلا ضرورت رکھنا جائز نہیں ہے ،لیکن چونکہ اس کا استعمال صحیح کاموں میں بھی ہوسکتا ہے ،اور متقوم بھی ہے ،اس لیے مذکورہ مسئلہ میں بھائی کا ٹی وی توڑنا درست نہیں اور اگر توڑا تو ضمان واجب ہوگا۔

بھائی کو پہلے بہتر طریقے سے سمجھایا جائے اور اگر وہ نہیں مان رہا تو خود اپنے بچوں کو بچائیں اور ان کو اپنے حال پر رہنے دیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ  ابن نجیم رحمہ اللہ : وللإمام أنہ کسر ما لا ینتفع بہ من وجہ آخر سواللھو، فلا تبطل قیمتیہ لأجل اللھو کاستھلاک الأمۃ المغنیۃ ، ثم یضمن قیمتھا صالحۃ لغیراللھو کما فی الأمۃ المغنیۃ.( البحرالرائق:8/226)
قال العلامۃ الزیلعی رحمہ اللہ : ولأبی حنیفۃ رحمہ اللہ: أنہ أتلف مالا ینتفع بہ من وجہ آخر سوی اللھو فلا تبطل قیمتہ.(تبیین الحقائقَ6/246)
قال العلامۃ المفتی تقی العثمانی دامت برکاتھم : أما تلفزیون ،والفیدیو،فلا شک فی حرمۃ استعمالھا بالنظر إلی ما یشتملان علیہ من المنکرات الکثیرۃ ،من الخلاعۃ ،والمعجون ،والکشف عن النساء المتبرجات،أو العاریات وما إلی ذلک من أسباق الفسوق.(تکملۃ فتح الملھم:4/142)

سردارحسین

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

1442/3/23

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سردارحسین بن فاتح رحمان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / شہبازعلی صاحب