021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رجسٹریشن کےلیےانجینئرنگ سرٹیفیکٹ کمپنی کےحوالے کرکے کام کے بغیر تنخواہ لینا
70711جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

جب کوئی انجینئر اپنی تعلیم مکمل کرلیتا ہے تو پاکستان انجینئرنگ کونسل کی طرف سے اسے ایک سرٹیفیکٹ اور کارڈ دیا جاتا ہے جو اس بات کی دلیل ہوتی ہے کہ یہ رجسٹرڈ انجینئر ہے،پاکستان میں جتنی بھی کنسٹرکشن کمپنیاں ہیں،ان پر قوانین کے تحت لازم ہے کہ وہ اپنی کمپنی میں اپنی ساخت کے مطابق ایک یا ایک سے زیادہ انجینئر رکھیں گے اور انہیں طے شدہ تنخواہ پر مستقل نوکری دیں گے اور وہ انجینئر اس کمپنی میں باقاعدہ اپنے فرائض سرانجام دے گا اور اس کا باقاعدہ معاہدہ P E C کے پاس جمع کرائے گا،تب جاکر کمپنی کو لائسنس ملے گا،ورنہ کمپنی رجسٹرڈ ہی نہیں ہوگی۔

آج کل ہوتا یہ ہے کہ کمپنیاں ڈائریکٹ یا ایجنٹ کے ذریعے انجینئر سے رابطہ کرکے بجائے انجینئر کو طے شدہ تنخواہ پر نوکری دینے کے لم سم پیسوں پر بات طے کرتی ہیں،یعنی انجینئر کو ایک سال کے لیے پچاس ہزار سے ڈھائی لاکھ تک روپے دے کر اس کا انجینئرنگ لائسنس لے لیتی ہیں اور PEC کو دکھاتی ہیں کہ ہم نے انجینئر کو طے شدہ تنخواہ پر نوکری پر رکھا ہے اور ہماری کمپنی کے پاس جتنے بھی پروجکٹس ہیں وہ رجسٹرڈ انجینئر کی نگرانی میں ہورہے ہیں،جبکہ انجینئر نے کمپنی میں ایک دن بھی کام نہیں کیا ہوتا اور سال بھر انجینئر کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کمپنی کہاں کام کررہی ہے،یہ بھی پتہ نہیں ہوتا کہ کیسے اور کیا کام کرتی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ انجینئر کا بغیر کام کیے اکھٹے پیسوں کے عوض اپنا سرٹیکفیکٹ دے کمپنی کے ساتھ ایسا معاہدہ کرنا)معاہدے کی کاپی ساتھ لف ہے( اور کمپنی کا یہ سرٹیفیکٹ اس طور پر لینا کیسا ہے اور جو ایجنٹ اکثر انجینئر سے سرٹیفیکٹ لے کر کمپنی کو دیتا ہے کیا اس کی کمائی جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ اس معاہدے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،بلکہ کمپنی محض PEC میں رجسٹریشن کے لیے انجینئر یا اس کے ایجنٹ سے یہ معاہدہ کرتی ہے اور حقیقت میں انجینئر کمپنی کے پروجکٹس کو نہیں دیکھتا،جس کی وجہ سے یہ معاملہ جھوٹ،فراڈ،دھوکے اور قانون کی خلاف ورزی پر مشتمل ہے،اس لیے یہ معاہدہ شرعا جائز نہیں،لہذا کسی انجینئر یا ایجنٹ کے لیے کسی کمپنی سے اس طرح کا معاہدہ کرنا اور اس کے عوض اجرت یا کمیشن لینا جائز نہیں۔

حوالہ جات
صحيح مسلم (1/ 99)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟» قال أصابته السماء يا رسول الله، قال: «أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني»
"رد المحتار "(ج 26 / ص 453) :
"وقال في النهاية : قال بعض مشايخنا : كسب المغنية كالمغصوب لم يحل أخذه ، وعلى هذا قالوا لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة ، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم ، وإلا تصدقوا بها؛ لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه ا هـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

10/ربیع الثانی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب