021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کی طرف سے قضاء نماز اور روزوں کا کفارہ کس طرح ادا کیا جائے؟
70747نماز کا بیانقضاء نمازوں کا بیان

سوال

ایک عورت کا انتقال ہوگیا۔ ان کے شوہر چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں جو نمازیں یا روزے چھوٹ گئے ہوں ان کا کفارہ ادا کردیں جبکہ شوہر کو تعداد کا علم نہیں ہے۔ اس کی بھی وضاحت کردیں کہ اس کی کیا صورت ہوسکتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگر خاتون نے یہ وصیت کی تھی کہ میری طرف سے قضاء نمازوں اور روزوں کا کفارہ ادا کیا جائے تو پھر ان کے تر کے میں سے ثلث کی حد تک اس وصیت پر عمل لازم ہے اس سے زیادہ پر نہیں۔ اور اگر خاتون نے کوئی وصیت نہیں کی تھی تو  پھر ورثاء کے ذمے کچھ لازم نہیں۔البتہ اگر شوہر اپنی طرف سے فدیہ اور کفارا ادا کررہا ہے تو کرسکتا ہے۔اس صورت میں اگر تعداد کا صحیح علم نہیں تو اندازے سے معلوم کیا جاسکتا ہے ،جس کا  طریقہ یہ ہوسکتا ہےکہ بلوغت کے بعد سے وفات تک جو نمازیں انہوں نے پابندی سے ادا کیں ان کو چھوڑ کر جو نمازیں یقینی طور پر ادا نہیں کیں یا جن کے ادا کرنے یا نہ کرنے میں شک تھا تو ان کو جمع کیا جائے۔ اسی طرح روزوں کا حساب بھی لگایا جاسکتا ہے۔اندازے اور غور کرنے کے بعد جو تعداد سامنے آئے اسی کو صحیح سمجھ کر کفارہ ادا کیا جائے۔ ہر نماز جس میں وتر الگ شمار ہوگی اور ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کے بقدر رقم ادا کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ وہ مرحومہ کی طرف سے اس کو قبول فرمادیں اور ان کی مغفرت فرمادیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 72)
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر) والصوم، وإنما يعطي (من ثلث ماله).
 (قوله يعطى) بالبناء للمجهول: أي يعطي عنه وليه: أي من له ولاية التصرف في ماله بوصاية أو وراثة فيلزمه ذلك من الثلث إن أوصى، وإلا فلا يلزم الولي ذلك لأنها عبادة فلا بد فيها من الاختيار، فإذا لم يوص فات الشرط فيسقط في حق أحكام الدنيا للتعذر۔

      سیف اللہ

             دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏                                                                                          17/04/1442ھ              

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سیف اللہ بن زینت خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب