021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا دکان کی لفٹ گرنے کی وجہ سے زخمی ہونے والےگاہکوں کی مالی معاونت کرنا دکان کے مالک پر لازم ہے؟
70891جائز و ناجائزامور کا بیانعلاج کابیان

سوال

ایک فیملی کے چند ممبران ایک الیکٹرانکس کی دکان سے فریج اورواشنگ مشین کی خریداری کے لیے جاتے ہیں سلیزمین مطلوبہ آئٹم دکھاتاہےمگر فیملی مطمئن نہیں ہوتی تو سلیزمین  انہیں بالائی منزل پررکھے ہوئے دیگر مال کی طرف توجہ دلاکے  اوپرلیجانے کے لئےرضامن کرتاہے اورکارگولفٹ کے ذریعے اوپر لے جاتاہے جس میں وہ خود بھی اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ سوارہوجاتاہے ،فیملی کے انکار پر کہ یہ سامان کی شفٹنگ کےلئے کارآمدہوتی ہے ،سیلزمین اصرارکرتاہے کہ سارادن ہم اسی لفٹ سے آتے جاتےہیں ،فیملی سوارہوجاتی ہے، مگر منزل پر پہنچنے سے قبل ہی لفٹ گرجاتی ہے اورتما م افراد شدید زخمی ہوجاتے ہیں، جن میں خریدار فیملی کےافراد(یعنی     دوست محمد، نعیم شہزاد، شبانہ ،فائزہ ،مناہل)اور سلیزمین اورہیلپرشامل ہیں ،سب کی ٹانگین ٹوٹ جاتی ہیں ان میں سے  دو مرد گھر کے سربراہ ہیں، ایک بچی آٹھ ماہ  بعد صحت یاب ہوجاتی ہیں اورباقی لوگ تاحال بیماراورمرد بے روزگارپڑےہیں ،اب پوچھنایہ ہے کہ

١۔ کیا الیکٹرونکس کمپنی کا مالک صرف علاج معالجہ آپریشن اوردوائیوں کے اخراجات اٹھانے کا پابند ہے یا متاثرین کی کفالت اورمالی نقصان کا ازالہ بھی اس پر لازم ہے؟ جبکہ لفٹ کی مرمت  نہ کرکے کمپنی نے مجرمانہ غفلت اورلاپرواہی کاارتکاب کیاہے اور ایک فیملی کے تمام لوگوں کی زندگی سے خوشیوں اورروزگارجیسی نعمتوں کوچھیناہےاور ان نعمتوں سےان کومحروم کیاہے۔ دوست محمدکی ماہانہ آمدنی دولاکھ روپے تھی اوربچت ایک لاکھ روپے ،نعیم شہزاد کی ماہانہ آمدنی چار لاکھ سے زیادہ تھی اوربچت اڑھائی لاکھ ۔ مجرمانہ غفلت  کے ذمہ دارندیم الیکٹرانکس ایک ادارہ ہے اوران کی متعدددکانیں ہیں اوروسیع کاروبارہے جبکہ علاج معالجہ کی مد میں دی گئی رقم ناقابل قبول اورقلیل ہے۔

۲۔دوفیملی سربراہان عارضی طورپر بے روزگاراورمعذورہونے پر ندیم الیکٹرانکس پر ان کی کفالت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے یا نہیں ؟ جبکہ حادثہ کی صورت میں ایک عام سی کمپنی بھی ہرجانہ اداکرتی ہے ؟

۳۔ دوست محمد کی بیٹی فائزہ جو شادی شدہ ہے حادثے کے بعد سے مستقل بیڈ پر ہے اس کے لیے کوئی ماہانہ وظیفہ یا یکمشت رقم وصول کی جاسکتی ہےیا نہیں  ۔

۴۔حادثہ کی ذمہ دارندیم الیکٹرونکس کیا صرف علاج معالجہ اورمیڈیسن پر خرچ  ہونے والی رقم ہی دینے کا پابند ہے یا متاثرہ فیملی کو جرمانہ بھی دے گا؟

۵۔ کیا معاملات طے نہ پانے اورفریقین کے درمیان اتفاق نہ ہونے کی صورت میں متاثرین قانونی کاروائی کا حق رکھتے ہیں؟

٦۔ دوست محمدٹرانسپورٹ کنٹریکٹرہے اورخود ڈرائیونگ کرکے ایک رنگ کمپنی کا سامان کراچی کی مختلف مارکیٹوں میں سپلائی کرکے روزگارکماتاتھاجوحادثہ کے بعد سے گھر میں بے کارپڑاہے۔

۷۔نعیم شہزاد پلاسٹک بیگزبنانے کا کاروبارکرتاتھااورمارکیٹنگ پورے پاکستان میں کرتاتھا،حادثہ کے بعد سے گھرمیں پڑا ہے۔

۸۔فائزہ کے معذورہونے پراس کے سسرال والوں نے اسے قبول کرنے سے انکارکردیاہے اوردوست محمد کے گھر میں مقیم ہے اس کے علاج معالجہ ،قیام وطعام دوست محمدکے گھرہورہاہے۔

مذکورہ حادثہ میں جسمانی نقصان کی اجمالی تفصیل درجہ ذیل ہیں:

١١۔ دوست محمدکی ایک ٹانگ دو جگہ سے ٹوٹ گئی ہے اورعلاج جاری ہے ۔

۲۔نعیم شہزاد کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی ہے،ابھی تک علاج مکمل نہیں ہوا ۔

۳۔ شبانہ زوجہ دوست محمدکی دوٹانگیں ٹخنوں سے ٹوٹ گئی تھیں ان کا علاج ہوچکاہے۔

۴۔فائزہ دختردوست محمد کی ٹانگیں ٹوٹ گئی ہے اورکمر کی ہڈی بھی ٹوٹی ہے ،ان کاعلاج جاری ہے۔

۵۔مناہل کی ایک بازو،ایک ٹانگ میں فریکچرہواہے ان کا علاج ہوچکاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

         صوت مسئولہ میں چونکہ تمام فیملی ممبران عاقل بالغ تھے اورسیلزمین اوراس کے ہیلپر نے ان پراوپر والی منزل پر جانے کےلیےکوئی اکراہ و جبر نہیں کیاتھا بلکہ ان کو رضامندکیا تھاجیسے کہ سائل نے لکھاہے  اورلفٹ بھی بظاہر صحیح تھی تب ہی تو سیلزمین اوراس کا ہیلپرخود بھی مذکورہ فیملی کےساتھ لفٹ پرسوارہوئے تھے،لہذایہ ایک قدرتی حادثہ تھاجس کی وجہ سے شرعاً نہ سیلزمین اوراس کے ہیلپرپرکچھ واجب ہے اورنہ ہی  اس الیکٹرانک کمپنی  کے مالک پر،البتہ اگرطرفین میں صلح ہوجائے اوربطورصلح الیکٹرانک کمپنی  کے مالک کچھ دینے پر راضی ہوجائے تو مذکورفیملی  کےلیےاس قدر لینےکی گنجائش ہے۔

مذکورہ کمپنی کوچاہیے کہ لفٹ کی مرمت کا خیاررکھےاوراوپر والی منزل میں جانے کےلیے سواریوں والی لفٹ استعمال کروائےاوراگرنہ ہوتو اس کا انتظام کرے۔

 اخلاقی طورپراس کمپنی کو چاہیے کہ مذکورہ فیملی کے ساتھ دل کھول کر تعاون کرے ،اورمشکل کی اس گھڑی میں  ان کاساتھ دے، جواپنےمسلمان بھائی کی مدد کرتاہے اللہ تعالی اس کی  مدد کرتاہے،اس سے ان شاء اللہ تعالی  ان کے کاروبارمیں برکت ہوگی اوراللہ بھی راضی ہوجائے گا۔

اب آپ کے سوالات کا مختصرجوابات درجِ ذیل ہیں:

١۔ مسئولہ صورت میں متاثرین کی کفالت اورمالی نقصان کا ازالہ مالک پر واجب تو نہیں، تاہم اخلاقی طورپران کو یہ کام کرلینا چاہیے ۔

۲۔کفالت واجب نہیں اورنہ ہی ہرجانہ پر مالک  کو مجبورکیاجاسکتاہے۔ہاں خوشی سے کفالت کرے تویہ اچھی بات ہوگی۔

۳۔مالک پر نہ ان کا وظیفہ واجب ہے اورنہ ہی یکمشت کوئی رقم ،البتہ  یہ ان کی اخلاقی ذمہ داربنتی ہے وہ ان کو وظیفہ دےاوران کی مدد کرے۔

۴۔متاثرہ فیملی کو ہرجانہ دینا مالک پر واجب نہیں۔اپنی خوشی سےتعاون کرے تو اچھی بات ہے۔

۵۔جب  ان کی طرف سے کوئی تعدّی اورزیادتی نہیں،ایک قدرتی حادثہ تھا تو پھران کو عدالت میں ذلیل کرانا درست نہیں۔

٦۔۷۔۸۔  اللہ تعالی ان سب کی مدد کرے اوران کو جلد ازجلد شفاءِ کاملہ عاجلہ مستمرہ عطاء فرمائے ،مالک پر ان کومالی جرمانہ دیناواجب نہیں ،البتہ ان کی اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ جب ایک پوری فیملی ان کی دکان کے لفٹ سے گرنے کی وجہ سے مشکل کا شکارہوئی ہے تویہ ان کی مدد کرے ۔

حوالہ جات
الأشباه والنظائر - حنفي - (ج 1 / ص 315)
 الآمر لا ضمان عليه بالأمر إلا في ثلاث : ما إذا كان الآمر سلطانا أو مولى المأمور أو كان المأمور عبدا لغيره بإتلاف مال غيره فأتلفه كان الضمان على العبد ويرجع به على آمره كما في جامع الفصولين و زيدت رابعة : ما إذا أمر الأب ابنه كما في القنية
الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 514)
واعلم أن الآمر لا ضمان عليه بالامر، إلا في ستة: إذا كان الآمر سلطانا أو أبا أو سيدا، أو المأمور صبيا أو عبدا أمره بإتلاف مال غير سيده،
الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 29 / ص 287)
يشترط لانتفاء الضّمان عن المأمور وثبوته على الآمر ، ما يلي :
1 - أن يكون المأمور به جائز الفعل ، فلو لم يكن جائزاً فعله ضمن الفاعل لا الآمر ، فلو أمر غيره بتخريق ثوب ثالث ضمن المخرّق لا الآمر .
2 - أن تكون للآمر ولاية على المأمور ، فإن لم تكن له ولاية عليه ، وأمره بأخذ مال غيره فأخذه ، ضمن الآخذ لا الآمر ، لعدم الولاية عليه أصلاً ، فلم يصحّ الأمر ، وفي كلّ موضع لم يصحّ الأمر كان الضّمان على المأمور ، ولم يضمن الآمر .
وإذا صحّ الأمر بالشّرطين السّابقين ، وقع الضّمان على الآمر ، وانتفى عن المأمور ولو كان مباشراً ، لأنّه معذور لوجوب طاعته لمن هو في ولايته ، كالولد إذا أمره أبوه ، والموظّف إذا أمره رئيسه .
قال الحصكفيّ : الآمر لا ضمان عليه بالأمر ، إلاّ إذا كان الآمر سلطاناً أو أباً أو سيّداً ، أو كان المأمور صبيّاً أو عبداً .وكذا إذا كان مجنوناً ، أو كان أجيراً للآمر .
رد المحتار - (ج 25 / ص 365)
وجه عدم صحة الأمر أنه لا ولاية له أصلا عليه فلو كان له عليه ولاية كدابة مشتركة بين اثنين استعارها أجنبي من أحدهما فأمر رجلا بتسليمها للمستعير فدفعها له فلا شبهة في ضمان الآمر الشريك ، ؛ لأن تسليم مأموره كتسليمه هو وإن شاء ضمن المأمور لتعديه بدفع مال الغير بغير إذنه تأمل ا هـ
وفی فتاوی قاضیخان (9/325)
ولو أمر صبي بالغا بقتل إنسان فقتله وجبت الدية على عاقلة القاتل ولا يرجع بذلك على عاقلة الآمر ، ولو أمر صبي بالغا بقتل شخص فقتل المامور،لایضمن الصبی الامر لا يضمن الآمر .ولو أمر بالغ بالغا بذلك كان الضمان على القاتل ولا شيء على الآمر .
وفء اللباب في شرح الكتاب - (ج 1 / ص 181)
المأذون فيه ما هو داخل تحت العقد، وهو العمل الصالح، فلم يكن المفسد مأذوناً فيه فيكون مضمونا عليه (إلا أنه لا يضمن به بني آدم ممن غرق في السفينة أو سقط من الدابة) وإن كان بسوقه أو قوده؛ لأن ضمان الآدمي لا يجب بالعقد، بل بالجناية، وهذا ليس بجناية لكونه مأذونا فيه.
المبدع شرح المقنع - (ج 8 / ص 297)
وإن أمر عاقلا ينزل بئرا أو يصعد شجرة فهلك بذلك لم يضمنه" لأنه لم يجن ولم يتعد أشبه ما لو أذن له ولم يأمره.
وفی فقه السنة - (ج 5 / ص 100)
ومن أمر شخصا مكلفا أن ينزل بئرا ، أو أن يصعد شجرة ففعل ، فهلك بنزوله البئر ، أو صعوده الشجرة ، لم يضمنه الامر لعدم إكراهه له .
الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 7 / ص 308)
من أمر غيره بعملٍ ، فأتلف شيئاً ، فالضّمان على المتلف لا على الآمر ، ويستثنى من ذلك صور منها : أن يكون الآمر سلطاناً أو أباً ، أو يكون المأمور صغيراً أو مجنوناً أو أجيراً لدى الآمر .
الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 7 / ص 357)
 إذا أمر الإنسان غيره - أمراً لم يصل إلى درجة الإكراه - بقتل نفسه فقتل نفسه ، فهو منتحر عند جميع الفقهاء ، ولا شيء على الآمر ، لأنّ المأمور قتل نفسه باختياره ، وقد قال اللّه تعالى : { ولا تقتلوا أنفسكم } ومجرّد الأمر لا يؤثّر في الاختيار ولا في الرّضى ، ما لم يصل إلى درجة الإكراه التّامّ الّذي سيأتي بيانه .
الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 29 / ص 254)
فإذا أمر شخص غيره بأخذ مال شخص آخر أو بإتلافه عليه فلا عبرة بهذا الأمر ، ويضمن الفاعل .
وهذه القاعدة مقيّدة : بأن يكون المأمور عاقلاً بالغاً ، فإذا كان صغيراً ، كان الضّمان على الآمر .
الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 3 / ص 15)
ومن أمر إنساناً بقتل غيره فإن كان بلا إكراه ففيه القصاص على المأمور.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

  دارالافتاء جامعۃ الرشید             

   14/6/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب