021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نشے کی حالت میں طلاق کا حکم
70962طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کوتیس سال ہو گئے ہیں میرا خاوند نشہ کرتا ہے اور نشے کے دوران کافی بار طلاق دی لیکن پھر سب نے کہا کہ نشے میں طلاق نہیں ہوتی، لیکن اب ایک سال پہلے نارمل حالت میں بچوں کے سامنے  کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اور بچوں کو بھی کہا کہ میں اسے طلاق دیتا ہوں۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ان الفاظ سے نشے کی حالت میں طلاق واقع  ہوتی ہے یا نہیں؟ اور اگر ہوتی ہے تو ایک طلاق ہو گی یا ایک سے زائد؟نیز آخری طلاق کا حکم بھی بتا دیں۔

تنقیح پر معلوم ہوا  کہ کبھی " میں تمہیں  طلاق دیتا ہوں "اور کبھی "میں نے تمہیں طلاق دی" کے الفاظ ہوتے تھے، تیس سال کے عرصے میں کئی سو بار نشے کی حالت میں یہ الفاظ کہے تاہم آخری بارنارمل حالت میں غصے میں کہے۔ اور گزشتہ تین سال سے شوہر سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1: نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔چونکہ الفاظ طلاق "میں نے تمہیں طلاق دی" کو کئی سو بار کہا گیا ہے،لہذا  ان الفاظ سے طلاق مغلظہ (تین طلاقیں) واقع ہو گئی تھیں۔ ابتدائی تین طلاقوں کے بعد ساتھ رہنا حرام تھا۔ اس گناہ پر دلی ندامت کے ساتھ استغفار کرنا لازم ہے۔

2:  نارمل حالت میں طلاق دینے سے پہلے ہی نشے کی حالت میں دی گئی متعدد طلاقوں سے طلاق مغلظہ واقع ہو چکی ہے۔اور چونکہ گزشتہ تین برس سے شوہر سے کوئی تعلق بھی نہیں،لہذا آپ کی عدت بھی گزر چکی ہے۔

حوالہ جات
وبين في التحرير حكمه أنه إن كان سكره بطريق محرم لا يبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق..... قال في الفتح: وبقوله يفتى لأن السكر من كل شراب محرم. وفي البحر عن البزازية :المختار في زماننا لزوم الحد ووقوع الطلاق.(رد المحتار:444/4)
قوله (وطلاق السكران واقع) وكذا عتاقه وخلعه.(فتح القدیر:489/3)
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز لهنكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - ﴿فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكحزوجا غيره﴾ ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.(بدائع الصنائع:187/3)
قوله:( وطلاق البدعة) ما خالف قسمي السنة، وذلك بإن يطلقها ثلاثا بكلمة واحدة ، أو مفرقة في طهر واحد،  أو ثنتين كذلك،  أو واحدة في الحيض،  أو في طهر قد جامعها فيه،  أو جامعها في الحيض الذي يليه هو، فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا.(فتح القدیر:468/3)
﴿والمطلقات یتربصن بأنفسھن ثلاثۃ قروء‎﴾ فجعل عدۃ المطلقۃ ثلاث حیض....    (أحکام القرآن للجصاص: 71/2)

راجہ باسط علی

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی پاکستان

12/ جمادی الاولی/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ باسط علی ولد غضنفر علی خان

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب