021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ میں موجود ایسی دکان کا حکم جسے والد بڑے بیٹے کو دینا چاہتے تھے
70871میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میں محمد سلیمان اعوان ولد حاجی محمد اقبال مرحوم مکان نمبر R-115 نارتھ کراچی میں رہائش پذیر ہوں،میرے والد حاجی محمد اقبال نے دو شادیاں کی تھیں،پہلی شادی سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے،پہلی بیوی کو طلاق دے دی تھی،جبکہ دوسری شادی سے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،مفتی صاحب پہلی شادی سے بڑا بیٹا آصف اقبال جو کہ قابل احترام ہے،کیونکہ والد صاحب کی حیات میں انہوں نے ہمیں ہر طرح سے جانی اور مالی سپورٹ کیا،جبکہ والد کی وفات کے بعد گھر چھوڑ کر کہیں چلا گیا تھا اور چند روز بعد واپس آیا اور کہنے لگا کہ والد صاحب کی ایک خواہش تھی کہ ایک دکان جس کی مالیت تقریبا ایک کروڑ پچاس لاکھ روپے ہے مجھے دے دیں،اس خواہش کا علم پہلی شادی سے بڑے بیٹے اور بیٹی کو تھا اور ایک عدد وائس ریکارڈنگ جس میں والد کی آواز واضح ہے کہ والد صاحب نے ارادہ کیا تھا کہ دوکان بڑے بیٹے کو دینا چاہتے تھے،یہ تو ان کی خواہش تھی،اس حوالے سے وضاحت فرمادیں کہ اب والد کی وفات کے بعد اس دکان کی کیا حیثیت ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آپ کے والد نے فقط اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ یہ دکان اس بیٹے کو دینا چاہتے ہیں،لیکن مرتے دم تک انہوں نے اپنے اس ارادے پر عمل نہیں کیا،اس لیے اب ان کی وفات کے بعد یہ دکان بھی ان کے بقیہ ترکہ(یعنی وہ سونا،چاندی،نقدی،جائیداد اور اس کے علاوہ جو بھی چھوٹا بڑا سامان وفات کے وقت ان کی ملک میں تھا) کے ساتھ ان کی وفات کے وقت موجود ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 688):
"(وركنها) هو (الإيجاب والقبول) كما سيجيء.....
وحاصله: أن اللفظ إن أنبأ عن تملك الرقبة فهبة أو المنافع فعارية أو احتمل اعتبر النية نوازل".
 
 
 

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

12/جمادی الاولی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب