70953 | قربانی کا بیان | قربانی کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ اگر کسی شخص کے ذمے بہت سی قربانیاں رہتی ہیں اور اب وہ ان کی قضاء کرنا چاہتا ہے ۔اب بکری کی قیمت صدقہ کرتے وقت اس کی موجودہ قیمت کا اعتبار کیا جائے گا یا جس وقت قربانی واجب ہوئی تھی، اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟ نیز اگر ایک بار قربانی کی رقم الگ کرکے رکھ لی گئی ہو، لیکن ادا کرتے وقت بکری کی قیمت اس سے کم و بیش ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا؟شرعی رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس شخص پر قربانی واجب ہو اور وہ ایام اضحیہ میں قربانی نہ کرسکے تو ایسے شخص پر قربانی میں ذبح کی جانے والی ایک درمیانہ درجہ کی بکری کی قیمت صدقہ کرنا ضروری ہے ۔لہذا جس دن یہ رقم صدقہ کرنا ہو، اسی دن کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا،پہلے سےاگرقربانی کی رقم الگ کرکے رکھی گئی ہو تواس کا اعتبار نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله: ( فالمراد بالقيمة إلخ ): بيان لما أجمله المصنف؛ لأن قوله: تصدق بقيمتها ظاهر فيما إذا اشتراها؛ لأن قيمتها تعلم ،أما إذا لم يشترها فما معنى أنه تصدق بقيمتها ، فإنها غير معينة، فبين أن المراد إذا لم يشترها قيمة شاة تجزىء في الأضحية، كما في الخلاصة وغيرها.
(رد المحتار على الدر المختار:6/321)
قال العلامة الحصکفي رحمه الله تعالی: (وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الاعتاق): وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء.وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح.(الدر المختار مع رد المحتار:3/210)
قال العلامة ابن نجیم رحمہ اللہ :وإن أدى قيمتها فعنده تعتبر القيمة يوم الوجوب في الزيادة والنقصان، وعندهما في الفصلين يعتبر يوم الأداء.(البحر الرائق:2 /238)
قال ابن الہمام رحمہ اللہ : ثم قول أبي حنيفة فيه: إنه تعتبر القيمة يوم الوجوب، وعندهما يوم الأداء، والخلاف مبني على أن الواجب عندهما جزء من العين، وله ولاية منعها إلى القيمة ،فتعتبر يوم المنع كما في منع الوديعة وولد المغصوب، وعنده الواجب أحدهما ابتداء.(فتح القدیر:2/219)
سعد خان
دارالافتاء جامعہ الرشیدکراچی
20/جمادی الاولی/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سعد خان بن ناصر خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |