021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی اور بہن کی اولاد میں میراث کی تقسیم
70970میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک لا ولد آدمی 80  سال کی عمر میں فوت ہوا۔ مرحوم کے حقیقی بھائی اور ہمشیرہ کی اولاد موجود ہے۔ مرحوم کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کی وراثت اس کے حقیقی بھائی کے بیٹوں میں برابر تقسیم ہوگی یعنی جتنے بیٹے ہوں اتنے حصے بنائے جائیں۔ مرحوم کے مال وراثت میں سے اس کے حقیقی بھائی کی بیٹیوں اور مرحوم کی بہن کی اولاد کو حصہ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 774)
 ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده... (ثم جزء أبيه الأخ) لأبوين (ثم) لأب ثم (ابنه) لأبوين ثم لأب (وإن سفل)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 791)
باب توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبةولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الزوجين)... فهم أربعة أصناف جزء الميت، ثم أصله ثم جزء أبويه ثم جزء جديه أو جدتيه...(ثم) جزء أبويه وهم (أولاد الأخوات) لأبوين أو لأب وأولاد الإخوة والأخوات لأم وبنات الإخوة لأبوين أو لأب وإن نزلوا الخ

ناصر خان مندوخیل

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب